قائم مقام آئی جی بلوچستان چوہدری سلمان نے کہا ہے کہ کوئٹہ اور صوبے کے دیگر علاقوں میں پولیس کے خلاف منفی پروپیگنڈے کو ختم کرنے کیلئے رابطہ مہم شروع کردی گئی ہے، جبکہ 280 کے قریب خواتین اہلکاروں کی پولیس میں بھرتی کا عمل تین ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا۔ کوئٹہ کے علاوہ تربت اور گوادر میں بھی خواتین کے ماڈل تھانے قائم کئے جائیں گے ۔
قائم مقام آئی جی پولیس چوہدری سلمان نے اپنے دفتر میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصے سے سوشل میڈیا پر پولیس کے بارے میں منفی پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے، خواتین کا احترام مذہبی اور بلوچستان کی قبائلی روایات کا حصہ ہے، بلوچستان میں چادر اور چاردیواری کے تقدس کا خیال رکھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 280 خواتین کی بھرتیاں پولیس میں کی جارہی ہیں، خواتین کی پولیس فورس میں بھرتی کی مہم خواتین افسران حوصلہ افزائی کر رہی ہیں اور خود مہم چلا رہی ہیں۔ تربت اور گوادر میں بھی خواتین تھانے بنائے جارہے ہیں۔
چوہدری سلمان نے کہا کہ اقلیتوں اور ٹرانس جینڈر طبقات کے مسائل حل کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں، جن کو ریلف دینے کیلئے آئی جی کے دفتر کے قریب مرکز قائم کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ویمن سیفٹی ایپ کے ذریعے پولیس نے ڈیڑھ سو سے زائد درخواستوں پر ایکشن لیا ہے۔ اقلیتوں، خواتین اور محروم طبقات کو ریلیف دینے کیلئے بین لاقوامی اداروں سے تربیت لینے کا عمل شروع کیا گیا ہے۔
آئی بلوچستان نے کہا کہ پولیس میں جواب دہی کے عمل کا مؤثر انتظام بنایا گیا ہے۔ بلوچستان پولیس کسی صورت کسی کے خلاف غیر آئینی اقدام نہیں کرتی، منفی پروپیگنڈہ کرنے والے اپنے ایجنڈے کی تکیمل چاہتے ہیں، پولیس محروم طبقات سے رابطے میں ہے، ہر ایک کی داد رسی کو ممکن بنایا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بلوچستان میں کامیابیاں ملی ہیں، عسکری ادارے امن کے حوالے سے جانفشانی سے کام کررہے ہیں، لاپتہ افراد پورے پاکستان کا ایشو ہے، لیکن حکومت اس سے غافل نہیں، پولیس کسی صورت شہریوں کو خوف زدہ کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔