افغان طالبان کے امیر ملا محمد عمر کی خفیہ قبر کی نشاندہی کردی گئی۔
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر جاری اطلاعاتی پیغام میں کہا گیا کہ، “ مرحوم امیر المومنین ملا محمد عمر مجاہد رحمۃ اللہ علیہ کی قبر مبارک پر نقاب کشائی کی گئی۔ وزیر اعظم اور کابینہ کے ارکان نے ضلع زابل سوری کے علاقے عمرزو میں امیر المومنین کے مزار پر حاضری دی۔“
ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق ”وہاں (ملا عمر کے مقبرے) پر قرآن پاک ختم کیا گیا اور شہریوں سے کہا گیا کہ وہ ختم کر کے ملا صاحب مرحوم کے لیے دعا کریں۔“
ترجمان طالبان کے مطابق ملا عمر کی قبر صوبہ زابل کے ضلع عمرزو میں سوری میں ہے
ملا عمر کے بیٹے کا دعویٰ ہے کہ ملا عمر کا انتقال 2013 میں زابل میں بیماری ہیپاٹائٹس سی کے باعث ہوا تھا۔
باختر خبررساں ایجنسی کے مطابق ملا محمد عمر مجاہد کو ضلع سوری کے گاؤں عمرزئی کے قریب ایک صحرا میں سپرد خاک کیا گیا۔
ایجنسی نے اپنے ٹوئٹر پیج پر لکھا کہ وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند، قائم مقام وزیر دفاع مولوی محمد یعقوب مجاہد، قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی اور کئی دیگر رہنما اور ملا عمر کے خاندان کے افراد نے ان کی قبر پر حاضری دی اور ان کے لیے دعا کی۔
ملا عمر 1950 میں جنوبی صوبہ قندھار کے ضلع خاکریز میں پیدا ہوئے اور ان کا تعلق ہوتک قبیلے سے تھا۔
اپنے والد مولوی غلام نبی کی وفات کے بعد وہ اپنے خاندان کے ساتھ صوبہ ارزگان کے ضلع دہراود منتقل ہو گئے۔
ملا عمر کو 1994 میں طالبان تحریک کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے 1996 سے 2001 تک ملک کی قیادت کی لیکن امریکی حملے کے بعد وہ روپوش ہو گئے۔
ملا عمر کی بین الاقوامی تلاش کے باوجود، جو 10 سال سے زیادہ جاری رہی، وہ کبھی نہیں مل سکے۔
ان کا انتقال 2013 میں ہوا لیکن ان کی موت کی تصدیق 2015 میں ہی ہوئی۔