**ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کا کنٹرول سنبھالنے اور ”بلیو ٹک“ پر آٹھ ڈالرز فیس عائد کرنے بعد بدذن سوشلی میڈیا صارفین نے ایک نئے پلیٹ فارم کا رخ کرلیا ہے۔
لاکھوں کی تعداد میں ٹوئٹر صارفین اب ”مسٹوڈن“ سے مستفید ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور مذکورہ پلیٹ فارم پر منتقل ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
مسٹوڈن 2016 سے وجود میں ہے اور اس کا فالوونگ سسٹم ٹوئٹر جیسا ہی ہے، لیکن اس میں لوگوں کے پاس اپنے سرور کے انتخاب کا آپشن ہوتا ہے۔
یہ سرورز اجنبی لوگ کی اجنب سے چلائے جاتے ہیں اور ان میں شامل ہونے کے لیے دعوت نامے (انویٹیشنز) کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
بس فرق اتنا ہے کہ صارفین ٹوئٹس سے ”ٹوٹس“ پر منتقل ہوجاتے ہیں اور اپنی ٹائم لائن پر ظاہر ہونے والی چیزوں پر زیادہ کنٹرول رکھتے ہیں۔
یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم آمدنی کے لیے اشتہارات پر انحصار نہیں کرتا اور ایک غیر منافع بخش سوشل میڈیا سائٹ کے طور پر کام کرتے ہوئے کراؤڈ فنڈنگ سے فنڈ حاصل کرتا ہے۔
اس حوالے سے مسٹوڈن کے بانی یوگن روچکو کا کہنا ہے کہ ان کا پلیٹ فارم اب ”اس نیٹ ورک کا اب تک کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے“ اور 27 اکتوبر سے اب تک اس کے صارفین میں 2 لاکھ 30 ہزار کا اضافہ ہوچکا ہے۔
بظاہر یہ ٹویٹر کے 238 ملین یومیہ صارفین کے مقابلے میں کم ہے، لیکن سوشل میڈیا جائنٹ میں جاری بدامنی مسٹوڈن کے حق میں کام کرتی دکھائی دے رہی ہے۔
یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا مسٹوڈون کے نئے صارفین نے ٹوئٹر کا استعمال یکسر ختم کر دیا ہے۔