Aaj Logo

اپ ڈیٹ 06 نومبر 2022 08:30am

عمران کی تقاریر پر پابندی گھنٹے بھر میں ختم

وفاقی حکومت نے سیکشن 5 کا اطلاق کرتے ہوئے پیمرا کو عمران خان کی تقاریر پر سے فوری پابندی ہٹانے کی ہدایت کردی ہے۔

پاکستان الیکٹرانک میڈیا لیگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے متنازع بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے ان کی تقاریر پر پابندی عائد کی تو ایک گھنٹے کے اندر ہی وفاقی حکومت نے پابندی ہٹانے کی ہدایات جاری کردیں۔

وفاق کی ان ہدایات کو عسکری مداخلت کا شاخسانہ بیان کیا جارہا ہے۔

سینئیر صحافی کامران خان لکھتے ہیں کہ، ”عسکری قیادت نے حکومت کو عمران خان کی تقاریر پر سے پیمرا کی پابندی ہٹانے پر قائل کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔“

انہوں نے لکھا کہ، ”میرے پیارے ہم وطنو، یہ ایک بہت اچھا آغاز ہے اور مجھے یقین ہے کہ ہماری عسکری قیادت اور آرمی چیف ایک بار پھر پاکستان کو اس خوفناک بحران سے نجات دلائیں گے۔“

پیمرا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کی پریس کانفرس اور ریکارڈڈ تقاریر بھی نشر نہیں کی جا سکتیں۔

عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنس دکھانے پر پابندی پیمرا آرڈیننس 2002 کے تحت عائد کی گئی تھی۔

اتھارٹی کی جانب سے جاری باین میں کہا گیا کہ مران خان نے قومی اداروں پر بے بنیاد الزامات عائد کئے، عمران خان کی تقاریر بغیر ایڈیٹوریل نگرانی کے نشر کی گئیں جس سے عوام میں نفرت پھیلنے کا خدشہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران کے دور میں جو ہوا اس پر یقین نہیں رکھتے، مریم اورنگزیب

خیال رہے کہ گزشتہ مہینوں پیمرا نے سابق وزیراعظم کی لائیو تقاریر و پریس کانفرنسز نشر کرنے پر پابندی لگادی تھی۔

اگست 2022 میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر عائد پابندی ختم کردی تھی اور پیمرا نے نوٹیفیکیشن میں عمران خان کی براہ راست تقریر اور خطاب نشر کرنے سے منع کیا تھا، تاہم کہا گیا تھا کہ ریکارڈ شدہ تقریر نشر کی جاسکتی ہے۔

Read Comments