عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی احتجاجی کال پر ملک کے مختلف شہروں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
مظاہرین نے مری روڈ سے فیض آباد کی جانب پیش قدمی کی کوشش کی تو پولیس نے آنسو گیس کے شیل برسا دئیے، جس کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے۔ موسلادھاربارش کے باعث بھی مظاہرین محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے۔
اسلام آباد پشاور موٹروے کو چار گھنٹے بند رکھنے کے بعد عام ٹریفک کے کھول دیا گیا۔ آج ایک بار پھر پی ٹی آئی کارکنان نے موٹر وے کو پشاور ٹول پلازہ پر بند کیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی احتجاج کے دوران تھوڑ پھوڑ و نازیبا الفاظ استعمال کرنے والوں کی شناخت کا عمل ویڈیو کی مدد سے جاری ہے، ابھی تک کوئی گرفتاری یا مقدمے کا اندارج نہیں ہو سکا ہے۔
شناخت کا عمل مکمل ہونے پر ملوث افراد کی گرفتاری و قانونی کاروائی کریں گے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے نمائش چورنگی سے تبت سینٹر تک نکالی گئی ریلی اپنے اخختام کو پہنچ چکی ہے اور مقامی قیادت کی جانب سے کارکنان سے کل دوبارہ آںے کیلئے کہا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کراچی کے صدر بلال غفار نے کارکنان سے کہا کہ ہمارے اگلے لائحہ عمل کے لئے تیار رہیں، اپنے رشتے داروں اور دوستوں کو تیار رکھیں، کل بھی ہمارا احتجاج جاری رہے گا، ہم ڈسٹرکٹ ویسٹ بھی جا سکتے ہیں، اور ڈسٹرکٹ کیماڑی بھی جا سکتے ہیں۔
ریلی میں خواتین مظاہرین کی حکومت مخالف جب کہ پی ٹی آئی کارکنان عمران خان کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔
تاہم، ماضی میں دیکھی گئی ریلیوں کے مقابلے اس بار کارکنان کی تعداد بہت محدود رہی۔
ریلی کی وجہ سے ایم اے جناح روڈ کا ایک ٹریک تبت سینٹر سے جامع کلاتھ جانے والا بند کیا گیا جب کہ تبت سینٹر سے نمائش جانے والا ٹریک ٹریفک کے لیے کُھلا رہا۔
کل رات شارع فیصل پر احتجاج میں پی ٹی آیی رہنما بلال غفار نے نمائش چورنگی پر شام 5 بجے احتجاج کی کال دی تھی۔
لبرٹی چوک میں کارکنوں کا احتجاج ختم ہو گیا، جس کے بعد کارکن اور قیادت لبرٹی چوک سے روانہ ہوگئے، کارکنوں سے کل دوبارہ آنے کا عہد لیا گیا۔
مظاہرین کی جانب سے شنگھائی پل اور چونگی امرسدھو پر احتجاج کیا گیا جس کی قیادت اعجاز چودھری نے کی۔
اس دوران پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف بھی نعرے بازی کی گئی اور اُن سے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
پی ٹی آئی کارکنان نے مین لاہور قصور روڈ بھی بلاک کیا گیا جو اب کھول دیا گیا ہے۔
فیض آباد فلائی اوور پر پی ٹی آئی کارکنان کا احتجاج جاری ہے جہاں پولیس اور کارکنان کے مابین جھڑپیں ہوئی، اس دوران سکیورٹی اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کررنے کے لئے آنسو گیس شیلنگ کردی۔
گجرات میں پی ٹی آئی کارکنان نے شاہین چوک پر ٹریفک بلاک کر دی، جس کے باعث جی ٹی روڈ بائی پاس پر ٹریفک کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
کارکنان نے وفاقی حکومت کے خلاف اور عمران خان کے حق میں نعرے لگائے۔
رحیم یارخان میں پی ٹی آئی کارکنان کا احتجاج بیس گھنٹے سے جاری ہے، جس کے باعث قومی شاہراہ بند ہے اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔
شہری ٹریفک جام میں پریشان ہیں اور سامان کی ترسیل معطل ہوچکی ہے۔
سرائے عالمگیر میں مشتعل کارکنوں نے دونوں اطراف سے جی ٹی روڈ بلاک کر دی اور کرسیاں لگا کر جی ٹی روڈ پر بیٹھ گئے، جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
گذشتہ روز نمازِ جمعہ کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان کی جانب ملک بھر میں احتجاج کیا گیا تھا۔
قبل ازیں، پی ٹی آئی رہنما مسرت چیمہ نے کہا تھا کہ ”ہم پُرامن جماعت ہیں، لیکن ہم تب تک احتجاج کریں گے جب تک چئیرمین پر حملے میں ملوث تینوں کردار استعفی نہیں دیتے۔“
اسد عمر نے کہا تھا کہ ملک کے تمام شہروں میں ہونے والے احتجاج کی جگہ کا اعلان مقامی تنظیمیں کریں گی۔