پی ٹی آئی کے سینیٹراعظم سواتی نے کہا ہے کہ نامعلوم نمبر سے ان کی اہلیہ کو ایک ویڈیو بھیجی گئی ہے جس میں وہ اور ان کی اہلیہ خلوت میں دکھائی دے رہے ہیں۔ ویڈیو ملنے کے بعد ان کی اہلیہ، بہو اور پوتیوں نے پاکستان چھوڑ دیا ہے۔
اعظم سواتی جنہیں گذشتہ ماہ ایف آئی اے نے حراست میں لیا تھا پہلے بھی اپنی گرفتاری کے حوالے سے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اداروں پر تشدد اور برہنہ کیے جانے کے الزامات عائد کر چکے ہیں۔ ہفتہ کو اپنی پریس کانفرنس میں نازیبا ویڈیو کے حوالے سے بتاتے ہوئے اعظم سواتی دھاڑیں مار کر رونے لگے۔
اعظم سواتی نے کہا کہ گذشتہ شب نو بجے کے قریب ان کی اہلیہ نے اسلام آباد سے انہیں کال کی جب وہ لاہور میں تھے اور وہ چیخ و پکار کے ساتھ رونے لگیں۔ اعظم سواتی کے مطابق انہوں نے بار بار پوچھا لیکن اہلیہ کی آواز نہیں نکلی وہ صرف چیخ رہی تھیں، اس کے بعد انہوں نے اپنی بیٹی سے بات کی۔
پی ٹی آئی سینیٹر کے مطابق انہوں نے بیٹی سے کہا کہ اپنی ماں سے پوچھو کہ کیا بات ہے۔ بیٹی نے بتایا کہ اس کی والدہ کو کسی نے بغیر نمبر کے ایک ویڈیو بھیجی ہے جس میں وہ (اعظم سواتی) ہیں۔
”میں آگے نہیں کہہ سکتا۔“
اعظم سواتی نے بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹی سے کہا، ”تمہاری ماں نہیں سمجھتی کہ میں نو بجے سونے اور صبح تین بجے تہجد کی نماز کے لیے اٹھنے والا ہوں۔ ساری زندگی میں نے اس کے ساتھ گزاری ہے۔ اور اس کو پتہ نہیں کہ چند دن پہلے تیرہ اکتوبر کی صبح کو جب مجھے اٹھا کر یہ ظالم لے گئے تو میری ویڈیو بنائی اور آج کل ویڈیو کنورٹ کرنا، جعلی ویڈیو بنانا کوئی مشکل نہیں۔۔۔ پھر سسکیوں میں روتی رہی۔ ڈیڈی کسی اور کی نہیں ہے۔ ۔۔۔“ یہ کہہ کر اعظم سواتی دھاڑیں مار مار کر رونے لگےا ور جملہ مکمل کیا۔“۔۔۔یہ تمہاری اور میری ماما کی ہے۔“
اعظم سواتی کی پریس کانفرنس کا یہ حصہ اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔
پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی سینیٹر نے یہ بھی بتایا کہ مذکورہ ویڈیو کس جگہ ریکارڈ کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ بیٹی نے بتایا، ویڈیو اس وقت ریکارڈ کی گئی جب وہ کوئٹہ گئے تھے اور انہیں سپریم کورٹ کے جوڈیشل لاجز میں ٹھہرایا گیا تھا۔
سواتی نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ تم میری بیوی کو چاچی کہتے ہو، مجھے پورا یقین ہے تم اصلی نسل کے ہو، اس لیے تم عزت و احترام کرتے ہو، تم نے سپریم کورٹ کے جوڈیشل لاجز کے اندر اپنے سے بڑے سینیٹر کا، اپنی چاچی کا تحفظ کرنے کے لیے وہاں انتظام کیا۔ اور مجھے بتایا کہ چونکہ سپریم کورٹ کا کوئی جج کوئٹہ کے اندر نہیں ہے، اس لیے تم یہاں پر رہو۔“
اعظم سواتی نے بتایا کہ ان کی اہلیہ، بہو اور پوتیاں پاکستان چھوڑ کر چلی گئی ہیں۔
سینیٹر نے روتے ہوئے کہا کہ ”یہ ملک پاکستان ہے جس کے اندر ایک خاوند اور بیوی کا تقدس۔۔۔“
انہوں نے ادراوں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اہلیہ کے ساتھ ویڈیو اس لیے ریکارڈ کی گئی کہ ان کی کرپشن کی کوئی فائل اور کوئی خفیہ ویڈیو نہیں تھی۔
اعظم سواتی نے کہاکہ سنجرانی کا اداروں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا ہے۔
سینیٹر اعظم سواتی نے کہاکہ وہ 2001 میں امریکہ سے پاکستان اس ملک کی خدمت کرنے آئے تھے۔
انہوں نے ایک ادارے کے سربراہ کا نام لے کر مزید الزامات لگائے۔ سواتی نے کہاکہ حقیقی آزادی کے لیے ان کا جذبہ بڑھتا رہے گا۔
اعظم سواتی نے کہاکہ اگر انہیں قتل کیا گیا تو اس کے ذمہ دار رانا ثنا اللہ اور دو افسر ہوں گے۔
اعظم سواتی کی پریس کانفرنس کے حوالے سے ٹوئیٹ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ پاکستان کی جانب سے مسز سواتی سے انہیں پیش آنے والی تکلیف، درد اورذلت کے احساس پر معافی مانگتے ہیں جو گھر میں رہنے والی تہجد گزار خاتون ہیں۔
عمران خان کے علاوہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں نے بھی اعظم سواتی کی نجی ویڈیو بنانے کی مذمت کی ہے۔
مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور سابق وزیرخزانہ مفتاح اساعمیل نے کہاکہ عمران خان کے بیان کو ری ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ وہ پی ٹی آئی چیئرمین سے اتفاق کرتے ہیں، بیگم سواتی کی ویڈیو اخلاق سے گری ہوئی ہے، مجھے اس بات پر شرمندگی ہو رہی ہے کہ کوئی قابل عزت خاتون اس ملک میں اس ذلت کا شکار ہو سکتی ہے۔ یہ پاگل پن رکنا چاہیے۔