سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں ایم اے جناح روڈ پر قائم تاریخی عمارت میولیس مینشن کے معائنہ کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں ایم اے جناح روڈ پر واقع تاریخی عمارت میولس مینشن کو خطرناک قرار دینے سے متعلق سماعت ہوئی، جس میں درخواست گزاروں کا موقف تھا کہ میولیس مینشن کی عمارت 1929 میں بنائی گئی تھی اور1984 میں حکومت نے عمارت کو خطرناک قرار دیا تھا۔
استدعا کی گئی کہ عمارت کے معائنہ کرنے کا حکم دیا جائے، جو اب تک ویران پڑی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے بلڈنگ کا معائنہ ایس بی سی اے کی ٹیکنیکل کمیٹی سے کرانے کا حکم دیا ہے، معائنے کے وقت محکمہ آثار قدیمہ، درخواست گزار اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود ہوں، بلڈنگ کو اصل حالت میں بحال کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں رپورٹ جمع کرائی جائے۔
عدالت نے بلڈنگ کا معائنہ کرکے 15 دن میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ساتھ ہی کہا کہ بلڈنگ کا معائنہ کرکے موجودہ صورتحال سے متعلق رپورٹ بھی پیش کی جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کراچی کی قدیم قیمتی عمارتوں کا کیا حال کردیا گیا ہے دنیا بھر میں قیمتی عمارتوں اور آثار قدیمہ کی حفاظت کی جاتی ہے اور ہمارے ہاں عمارت گرنے کا انتظار کیا جاتا ہے۔
عدالت نے استفسارکیا کہ آثار قدیمہ کی عمارت کو محفوظ بنانے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟ محکمہ کلچرل اینڈ ہیریٹیج کیا کررہا ہے؟ عمارت کو اپنی تحویل میں لیں یا پھر مالک کے حوالے کردیں۔
عدالتی احکامات چیف سیکریٹری سندھ اور ڈی جی ایس بی سی اے کو عمل درآمد کے لیے بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔