ایلون مسک نے مائیکروبلاگنگ سائٹ ٹوئٹرکی باگ دوڑ سنبھالتے ہی بورڈ آف ڈائریکٹرز کو برطرف کرتے ہوئے اپنا بلا روک ٹوک کنٹرول ظاہرکیا ہے۔
یوایس سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (SEC) کے پاس جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق ایلون مسک گزشتہ ہفتے کمپنی کو 44 بلین ڈالرز میں خریدنے کے ٹوئٹرکے ”واحد ڈائریکٹر“ بن گئے ہیں۔
لیکن دنیا کے سب سے امیرترین شخص اور گاڑیاں بنانے والی معروف ترین کمپنی کے سی ای او نے اپنی ٹویٹ میں تفصیلات واضح کیے بغیر بتایا ہے کہ وہ یہ انتظام ”عارضی“ ہوگا۔
ٹیسلا کے علاوہ اسپیس فلائٹ کمپنی اسپیس ایکس اور نیوروٹیکنالوجی اسٹارٹ اپ نیورالنک بھی چلاتے والے ایلون مسک نے جمعرات 27 اکتوبرکو ٹوئٹر کا کنٹرول سنبھالنےکا آغاز چیف ایگزیکٹو پراگ اگروال اور چیف فنانشل آفیسر نیڈ سیگل سمیت اعلیٰ قیادت کو برطرف کرکے کیا۔
سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن کے مطابق مسک نے ٹوئٹر کے تمام بقایا بانڈزواپس خریدنے کی پیشکش بھی کی ہے۔
ایس ای سی کی ایک علیحدہ فائلنگ سے علم ہوتا ہے کہ سعودی شہزادہ الولید بن طلال ٹوئٹر کے دوسرے سب سے بڑے شیئر ہولڈر بن گئے ہیں۔
کنیکٹی کٹ کے ڈیموکریٹک سینیٹر کرس مرفی کا کہنا ہے کہ غیرملکی سرمایہ کاری کمیٹی سے سعودی عرب کی سرمایہ کاری کے قومی سلامتی کے مضمرات کا جائزہ لینے کا کہیں گے۔
دوسری جانب ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹرکی اعتدال پسند پالیسیوں پرتنقید اورکمپنی پر بائیں بازو کے خیالات سے متعلق متعصب ہونے کے الزام نے بھی ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔
تاحال مسک کی جانب سے اس پلیٹ فارم سے متعلق منصوبوں کی تفصیل نہیں بتائی گئی ہے لیکن توقع کی جاتی ہے کہ وہ کمپنی کی افرادی قوت کا ایک اہم حصہ کم کر دیں گے۔ ان کی جانب سے اکاؤنٹس کی تصدیق کے لیے بلیو ٹک حاصل کرنے کے خواہشمندوں کو بھی ماہانہ ادائیگی کا عندیہ دیا گیا ہے۔