عمران خان کے کنٹینر کے نیچے آکر جاں بحق ہونے والی خاتون صحافی صدف نعیم کی موت تنازعات کا شکار ہوتی جارہی ہے۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءللہ نے دعویٰ کیا تھا کہ صدف نعیم کو دھکا دیا گیا تھا، اور اب مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر برائے ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے دعویٰ کیا ہے کہ مرحومہ کے شوہر سے قانونی کارروائی نہ کرنے کیلئے زبردستی دستخط کروائے گئے۔
سعد رفیق نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو جاری کی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ صوبائی وزیر میاں محمد اسلم اقبال پولیس اہل کار کو کاغذ پر مرحومہ صدف کے شوہر نعیم بھٹی سے انگوٹھا لگوانے کا بھی اشارہ کر رہے ہیں، جس پر پولیس اہلکار نے خاتون کے شوہر کو کہا کہ کاغذ پر اپنا نام اور ولدیت لکھیں اور دستخط کردیں۔
اسلام آباد ہوئیکورٹ کے سابق چیف جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ٹوئٹ کیا کہ “صدف نعيم کی موت حادثاتی ہے تب بھی مُقامی پوليس کو دفعہ 320/279 ت پ کے تحت مُقدمہ درج کرکے گاڑی کو قبضہ ميں لے کر ڈرائيور کو گرفتار کرنا چاہئے تھا۔“ٓ
انہوں نے مزید لکھا کہ ”صدف نعيم کے خاوند سے تھانہ ميں مُقدمہ اندراج سے قبل کارروائی نہ کرنے کا لکھوانا غير قانونی ہے جس سے ورثاء کو ديت سے بھی محروم کر ديا گيا۔“
نعیم بھٹی کی جانب سے تھانے میں جمع کرائی گئی درخواست میں صدف کی موت کو حادثہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وہ کسی بھی قسم کی کوئی قانونی کارروائی نہیں کرنا چاہتے۔
یہ بھی پڑھیں: ’صدف نعیم ڈیوائیڈر پر کھڑی تھیں‘
درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ صدف ڈیوائیڈر پر کھڑی تھیں اور پھسل کر گرنے سے کنٹینر کے نیچے آگئیں، جبکہ اس سے پہلے کہا جارہا تھا کہ وہ کنٹینر سے اترتے ہوئے ہاتھ پھسلنے سے گری تھیں۔