Aaj Logo

شائع 31 اکتوبر 2022 03:55pm

ارشد شریف قتل: پوسٹ مارٹم میں کینیائی حکام کی بڑی غفلت

گزشتہ ہفتے کینیا میں قتل ہونے والے پاکستان کے سینئیر صحافی ارشد شریف کا دوسرا پوسٹ مارٹم کرنے والے آٹھ پاکستانی ڈاکٹرز کی ٹیم نے اہم سراغ دریافت کیا ہے، جسے کینیا کے ڈاکٹرز نے جان بوجھ کر یا انجانے میں نظر انداز کردیا تھا۔

کینیا کے اخبار ”نیشن“ نے انکشاف کیا کہ پاکستانی پیتھالوجسٹس کو ارشد شریف کے سینے میں پیوست ایک گولی ملی ہے۔ جس کا کینیا میں کئے گئے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں کوئی ذکر نہیں۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے پیتھالوجسٹ نے بتایا کہ انہیں ارشد کے جسم میں ایک دھات کا ٹکڑا ملا تھا، جسے انہوں نے بعد میں گولی قرار دیا اور اہم ثبوت ہونے کی وجہ سے اسے پاکستانی تھتیشی حکام کے حوالے کردیا۔

گزشتہ ہفتے بدھ کو میت پاکستان پہنچنے کے بعد ارشد شریف کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کیا گیا۔

گولیاں عقب اور نزدیک سے چلائی گئیں

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ ارشد شریف کے سینے اور سر پر گولیاں لگیں، سینے پر زخم کے نشان سے ظاہر ہوتا ہے کہ گولیاں عقب اور نزدیک سے چلائی گئی تھیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ جسم کے اگلے حصے میں گولی کا زخم ہے جہاں سے ممکنہ طور پر پیچھے سے فائر کی گئی گولی باہر نکلی تھی، کمر پر گولی کے زخم کے گرد ہلکا سا سیاہ نشان پایا گیا ہے جو صرف اس صورت میں ہو سکتا ہے جب گولی 4 فٹ یا اس سے کم فاصلے سے چلائی گئی ہو۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کی کھوپڑی کے اوپری حصے پر گولی کے نشانات بھی پائے گئے اور کھوپڑی کا اہم حصہ ٹوٹا ہوا پایا گیا ہے۔

پاکستانی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں یہ گولی ارشد شریف کے قتل کی جاری تحقیقات میں ایک اہم ثابت ہوسکتی ہے۔

پاکستان میں ہونے والے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے مطابق 50 سالہ ارشد شریف کی موت دماغ اور پھیپھڑوں میں گولی لگنے کے 10 سے 30 منٹ بعد ہوئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ”بورڈ کی رائے ہے کہ متوفی کی موت آتشیں ہتھیار کے زخموں کی وجہ سے ہوئی جس سے دماغ اور دائیں پھیپھڑے کو نقصان پہنچا“۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام زخموں کی نوعیت ”قبل از موت“ یعنی موت سے قبل لگنے والے زخم تھی اور یہی زخم موت کی عمومی وجہ ہو سکتے ہیں۔

مرنے سے پہلے کی چوٹیں عام طور پر موت سے پہلے ہونے والے واقعات کا ایک پس منظر پئش کر سکتی ہیں۔

ارشد شریف کا پہلا پوسٹ مارٹم موت کے دو سے تین دن بعد کیا گیا تھا۔

ارشد شریف کی لاش کو اسلام آباد کے قائد اعظم انٹرنیشنل ہسپتال سے دو پولیس افسران لے کر روانہ ہوئے تھے، جن کی شناخت ”رمنا“ اور ”شہباز“ کے نام سے ہوئی ہے۔ رپورٹ میں لکھا گیا کہ ”ان کی لاش کو کمبل اور بیڈ شیٹ میں لپیٹ کر ہسپتال لایا گیا۔ جس پر ”Y“ کی شکل میں پوسٹ مارٹم کے ٹانکے لگے ہوئے تھے، 28 سینٹی میٹر کا یہ زخم کندھوں سے شروع ہو کر ان کے پیٹ تک تھا۔“

کینیائی ڈاکٹرز کی غلطی یا مجرمانہ عمل

فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ ارشد شریف کا پوسٹ مارٹم کرنے والے کینیائی پیتھالوجسٹ کو گولی دکھی تھی یا نہیں، اور اگر دکھی تھی تو انہوں نے اسے جان بوجھ کر وہیں کیوں چھوڑ دیا تھا۔

کینیا کے چیف گورنمنٹ پیتھالوجسٹ جوہانسن اوڈور نے نیشن کو بتایا کہ اگر پوسٹ مارٹم کے دوران جسم میں گولی پائی جاتی ہے تو اسے عموماً نکال کر تفتیشی افسران کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صحافی کے جسم میں گولی لگی ہے تو انٹری پوائنٹ بھی دکھانا ضروری ہے۔

ڈاکٹر اوڈور نے کہا کہ ”یہ واضح ہونا ضروری کہ گولی جسم میں کہاں سے داخل ہوئی تھی۔ ہم نے گولی کا داخلی اور خارجی راستہ دیکھا۔“

کینیا میں تحقیقات

کینیا میں ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں اور ماگاڈی ٹریننگ کالج میں جنرل سروس یونٹ (GSU) سے منسلک چار افسران سے گزشتہ منگل اور بدھ کو تفتیش کی گئی ہے۔

ڈائریکٹوریٹ آف کریمنل انویسٹی گیشنز (DCI) سے منسلک جاسوسوں نے ملزمان کے آتشیں اسلحے کو ضبط کرلیا ہے۔

منگل کو، رِفٹ ویلی ڈائریکٹوریٹ آف کریمنل انویسٹی گیشنز کے باس میونڈا میم نے جاسوسوں کو اس جگہ کا دورہ کرایا جی ایس یو افسران نے ارشد شریف کو گولیاں ماریں۔

اس کے بعد وہ ایموڈمپ کیونیا گئے، جو وقار احمد نامی پاکستانی کی ملکیت ایک شوٹنگ رینج ہے۔

Read Comments