عمران خان کے کنٹینر تلے آکر جاں بحق ہونے والی خاتون صحافی صدف نعیم کے شوہر نے کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی اور پوسٹ مارٹم نہ کرنے کیلئے تھانے میں درخواست دے دی ہے۔
متوفی کے شوہر نعیم بھٹی نے تھانے میں جمع کرائی گئی درخواست میں بتایا کہ صدف نعیم چینل فائیو میں بطور رپورٹر و اینکر کام کرتی تھیں، آج شام تقریباً 7 بجے لانگ مارچ سادھوکی پہنچا تو ڈیوائیڈر پر کھڑی ان کی اہلیہ گر کر کنٹینر کے نیچے آگئیں، جس کی وجہ سے موقع پر ہی ان کی موت واقع ہوگئی۔
تفصیلات: رپورٹر صدف نعیم کی کنٹینر کے نیچے آکر ہلاکت
نعیم بھٹی نے درخواست کی کہ یہ ایک حادثہ تھا اور وہ کسی قسم کی قانونی کارروائی نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی پوسٹ مارٹم کرانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے درخواست کی کہ اہلیہ کی میت حوالے کی جائے تاکہ جلد از جلد ان کی تجہیز و تکفین کی جاسکے۔
صدف نعیم کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں وہ کنٹینر کے پیچھے بھاگتی دکھائی دے رہی ہیں۔ تاہم فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی کہ یہ ویڈیو ان کی موت سے کچھ دیر پہلے ہی ہے یا پرانی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے صحافیوں کے حوالے سے دعوی کیا ہےکہ صدف کو دھکا دیا گیا تھا۔
صحافی صدف نعیم کو دھکا دیا گیا، وزیر داخلہ
صدف نعیم کی نماز جنازہ آج لاہور کے علاقے اچھرہ میں ادا کی جائے گی۔
وفاقی حکومت نے صدف کے اہلخانہ کے لیے 50 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔ پنجاب حکومت نے پہلے 25 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا۔ بعد میں مونس الہیٰ نے بتایا کہ یہ رقم بڑھا کر 50 لاکھ کردی گئی ہے۔
’بچوں ڈیوٹی پر تو جانا ہی ہے، آج جلد آجاؤں گی‘
چالیس سالہ صدف ایک جواں سال بیٹی اور ایک نوعمر بیٹے کی ماں تھیں۔