حکومت نے لانگ مارچ پر اپنی کابینہ کمیٹی میں تیسری بار توسیع کر دی ہے۔ کمیٹی کے اراکین میں اضافے کے بعد اس کے اراکین کی تعداد 13 ہوگئی ہے۔ تاہم اس کے ساتھ ہی وزیراطلاعات نے عمران خان کے ساتھ بات چیت کےا امکان کو بھی مسترد کیا ہے۔ اسی طرح کی بات وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی کی ہے۔
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے اشارے جمعہ کی شب سے ملنا شروع ہوئے جب وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہاکہ عمران خان نیازی سیاستدانوں والا رویہ اپنائیں تو ان سے بات ہو سکتی ہے۔
عمران نیازی رویہ سیاستدانوں والا رکھے تو بات ہو سکتی ہے، وزیر داخلہ
اس وقت تک پی ٹی آئی لانگ مارچ کا پہلا دن مکمل کر چکی تھی۔
رانا ثنا اللہ کی پیشکش کو سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی حلقوں نے اپنی فتح اور حکومت کی کمزوری قرار دیا۔
ہفتہ کے روز پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پہلے کہاکہ حکومت مارچ کی باتیں صرف مارچ سے توجہ ہٹانے کے لیے ہے۔ تاہم بعد ازاں انہوں نے کہاکہ کہ حکومت مارچ اپریل تک الیکشن کرانے کا اعلان کرے تو بات چیت ہو سکتی ہے۔
تاہم اس کے کچھ ہی دیر بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس میں کہاکہ الیکشن اپنے وقت پر ہی ہوں گے اور جن مذاکرات کا راگ پی ٹی آئی الاپ رہی ہے ان کا کوئی امکان نہیں۔
الیکشن آئینی وقت پرہوں گے، مذاکرات کا کوئی امکان نہیں، خواجہ آصف
اس کے بعد وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے مذاکرات کا امکان مسترد کیا اور کہا کہ عمران خان جھوٹے ہیں وہ اس قابل نہیں کہ ان کے ساتھ مذاکرات کیے جا سکیں۔
فارن فنڈڈ فراڈ فتنے کے ساتھ کوئی مذاکرات کی گنجائش نہیں: مریم اورنگزیب
تاہم اس کے باوجود حکومت لانگ مارچ سے متعلقہ کابینہ کمیٹی کی تشکیل نو کی جا رہی ہے جس کا مقصد بظاہر مذاکرات کی کوشش ہے۔
تازہ ترین تشکیل نو کے بعد کمیٹی میں ڈاکٹرطارق فضل چوہدری اورطارق بشیرچیمہ کا اضافہ کیا گیا ہے اور اس کے اراکین کی تعداد 13 ہوگئی ہے۔
کمیٹی میں اس سے پہلے ذیل اراکین شامل تھے۔
رانا ثنا اللہ، نواز لیگمریم اورنگزیب، نواز لیگسعد رفیق، نواز لیگقمر زمان کائرہ، پیپلز پارٹیمولانا اسعد محمود، جے یو آئیمیاں افتخار، اے این پیحنیف عباسی، نواز لیگ،ایم کیو ایم کی جانب سے رہنماسردار خالد مگسی، بلوچستان عوامی پارٹیآغا حسن بلوچ، بی این پی