اسلام آباد: توشہ خانہ سرکاری ریکارڈ میں انکشاف ہوا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے 2019 کے بعد عرب ممالک سے ملنے والا کوئی تحفہ ظاہر نہیں کیا۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے 10 دوروں سے ملنے والے قیمتی تحائف چھپائے، یہ 10 دورے 2019 سے 2021 کے درمیان ہوئے، اس دوران ملنے والے تحائف کی قیمت عمران خان نے اصل سے کم دکھائی جب کہ 10 میں سے 5 دوروں میں ملنے والے تحائف کو ہی ظاہر کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی بھی ان 10 دوروں میں عمران خان کے ہمراہ تھیں جنہوں نے ریکارڈ میں ایک دورے میں ملنےوالے تحائف ظاہر کئے، ریکارڈ میں بشریٰ بی بی کو دیگر دوروں میں ملنے والے تحائف کا ذکر نہیں موجود نہیں ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ فواد چوہدری، حماد اظہر، امین اسلم، طاہر اشرفی نے بھی تحائف ظاہر نہیں کئے، اسد عمر عمران خان کے 5 دوروں میں ساتھ تھے جنہوں نے صرف ایک دورے میں ملنے والے تحائف ظاہر کئے۔
اس کے علاوہ عبدالرزاق داﺅد بھی 5 دوروں میں عمران خان کے ہمراہ تھے جنہوں نے صرف ایک گھڑی اور ہرن کا ماڈل ظاہر کیا جب کہ ذلفی بخاری نے عمران خان کے ساتھ 4 دوروں میں رہنے کے باوجود صرف دو دوروں میں ملنے والے تحائف ظاہر کے۔
ذرائع کے مطابق اسٹاف کو ملنے والے تحائف سے معلوم ہوا ہے کہ عمران خان اور وفد ارکان کو زیادہ قیمتی تحائف ملے، فروری 2020 میں عمران خان کو 3 لاکھ 25 ہزار مالیت کی میز پر رکھنے والی گھڑی تحفے میں ملی تاہم اس دورے میں عمران خان نے جو تحفہ ظاہر کیا وہ دیگر کے مقابلے میں نہایت کم قیمت کا تھا۔
توشہ خانہ کے سرکاری ریکارڈ میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ سابق وزیراعظم کے پی ایس سو کو ملنے والی گھڑی عمران خان کے ظاہرکردہ تحفے سے دگنا زیادہ قیمت کی نکلی جب کہ شاہ محمود، زلفی بخاری اور ندیم بابر نے جو گھڑیاں ظاہر کیں، وہ عمران خان سے تین گُنا زیادہ قیمت کی نکلی ہیں۔
شاہی روایت ہے کہ وہ وفد کے دیگر ارکان کے مقابلے میں وزیراعظم کو زیادہ قیمتی تحائف دیتے ہیں، شاہی روایت کے مطابق جواہرات کے درجے میں آنے والے تحائف ہی وزیراعظم کو دئیے جاتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ عمران خان نے جو تحائف ظاہر کئے وہ عرب ممالک کی شاہی روایات کے مطابق نہیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ وزیراعظم کو کم قیمت جب کہ وزرا اور اسٹاف کو زیادہ مہنگے تحائف ملے ہوں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 44 ماہ کے اقتدار کے دوران عمران خان نے کوئی قیمتی تحفہ ظاہر نہیں کیا، انہوں نے 110 ملین یعنی (11 کروڑ) مالیت کے تحائف ظاہر کئے، تحائف فروخت کرکے حاصل ہونے والی آمدن سے توشہ خانہ میں 20 فیصد قیمت رقم جمع کرائی گئی۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن عمران خان کو 21 اکتوبر توشہ خانہ کیس میں پہلے ہی نااہل قرار دے چکا ہے۔