اسلام آباد ہائیکورٹ نے نورمقدم قتل کیس میں ٹرائل کورٹ سے سزائے موت پانے والے مرکزی مجرم ظاہرجعفر کے وکیل کو دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پرسماعت 9 نومبرتک ملتوی کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامرفاروق اورجسٹس سرداراعجاز اسحاق خان پرمشتمل ڈویژن بینچ نے سزا یافتہ مجرمان کی ٹرائل کورٹ سے سزا کے خلاف جبکہ مدعی کی مجرمان کی سزاؤں میں اضافہ کی اپیلوں کو یکجا کر کے سماعت کی۔
مقتولہ نورمقدم کے والد مدعی شوکت مقدم کی جانب سے شاہ خاور ایڈووکیٹ جبکہ مرکزی مجرم ظاہر جعفر کے وکیل عثمان کھوسہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا اس کیس میں کل کتنے مجرمان ہیں ؟ جس پرعثمان کھوسہ ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ظاہر جعفر، چوکیدار اور مالی سمیت تین مجرمان ہیں، ظاہر جعفر کے والدین، تھراپی ورکس کے ملازمین اور گھر کے باورچی کو بری کیا گیا۔
مرکزی مجرم کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت ذاکر جائے وقوعہ پر موجود ہی نہیں تھے، تھراپی ورکس کے ملازمین گھر آئے تو انکو بھی کیس میں ملزمان نامزد کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ سی ڈی آر کا ٹرانسکرپٹ ضروری ہے، والدین اور بچوں کے درمیان رابطہ یا گفتگو جرم نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے بعض نکات بھی پڑھ کے سنائے، دلائل جاری تھے کہ سماعت 9 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔