وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ذاتی وجوہات ظاہر کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ۔
اعظم نذیرتارڑ نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت عارف علوی کو بھجوا دیا، انہوں نے ذاتی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اعظم نذیر تارڑ جونئیر ججز کی تعیناتی کے حق میں نہیں تھے، انہوں بطور وزیر قانون ووٹ دیا، یہ اتحادی حکومت کا فیصلہ تھا جو اعظم تارڑ نے تسلیم کیا اور یہی استعفیٰ کی وجہ بنی۔
ذرائع کے مطابق اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس میں ذاتی طور پر نہیں بلکہ بطور وفاقی وزیر ووٹ دیا اور یہی استعفیٰ کی اصل وجہ ہے۔
وہ ان ججز کی تعیناتیوں کیخلاف تھے لیکن حکومتی پالیسی پر مجبوراً عمل کرنا پڑا۔
پیر کی شب استعفی دینے سے چند گھنٹے قبل انہوں نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے نامزد کردہ ججوں کی سپریم کورٹ میں تقرری کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
استعفے کے اعلان سے کچھ ہی دیر پہلے انہوں نے ایک ٹوئیٹ بھی کی جس میں اعظم نذیر تارڑ نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں لگائے گئے نعروں پر افسوس کا اظہار کیا۔
منظور پشتین پر دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج
ان نعروں پر وزیراعظم شہباز شریف بھی اظہار افسوس کر چکے ہیں ۔
تارڑ نے اپنی ٹوئیٹ میں کہاکہ ”عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکاء کے ایک مختصر گروہ کی طرف سے ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی پر دکھ اور افسوس ہوا ہے۔ جذباتی نعرہ بازی کرنے والے حکومتی اقدامات اور اداروں کی کوششوں اور قربانیوں کو بھی بھول گئے۔ ہم سب ایک مضبوط پاکستان کے خواہاں ہیں۔“