پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین پر عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں خطاب کے دوران ریاستی اداروں پر تنقید کرنے پر دہشت گردی اور بغاوت کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ابتدائی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) کے متن کے مطابق پشتین کے خلاف دہشت گردی، بغاوت اور اداروں کے خلاف اکسانے کے الزامات شامل کیے گئے ہیں۔
ٹوئٹر پر جاری پیغام میں پشتین نے کہا کہ کانفرنس میں تقریر پر ان کے خلاف غداری اور دھمکی کے الزام میں ایک شکایت درج کی گئی ہے۔
یہ مقدمہ نعیم مرزا نامی شہری نے لاہور کے سول لائنز تھانے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997-11-X کے تحت درج کرایا ہے۔
شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ وہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکت کے لیے لاہور کے آواری ہوٹل میں موجود تھے جہاں منظور پشتین نے ”اپنی تقریر کے دوران ریاستی حکام اور کمانڈروں کو بلاجواز تنقید کا نشانہ بنایا۔“
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پشتین کے 15 سے 20 حامیوں نے فوج کے خلاف نعرے لگائے اور ”لوگوں کو مسلح افواج اور ریاست کے خلاف اکسانے“ کی کوشش کی۔ پی ٹی ایم کے سربراہ نے بغیر کسی جواز کے قومی سلامتی کے اداروں پر تنقید کی۔
شکایت کنندہ نے کہا، ”پشتین نے نسلی تعصب کو ہوا دی، اور پوری ریاست کو دھمکی دی۔“
انہوں نے مزید کہا کہ پشتین کو ان کہے الفاظ کیلئے جوابدہ ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ ایک روز قبل پشتین نے لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں اپنے خطاب کے دوران کہا تھا کہ ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ بادشاہت ہے اور آرمی چیف بادشاہ بنتا ہے جو تمام احکامات جاری کرتا ہے۔