کینیا کے دارالحکومت نیروبی کے مضافات میں مبینہ طور پر قتل کئے جانے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کی میت پاکستان لانے کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے اطلاع دی کہ میت واپسی کے لیے قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے اور پاکستانی سفیر سیدہ ثقلین کینیا کے پولیس حکام اور ڈاکٹرز اس وقت نیروبی میں مردہ گھر میں موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف کے قتل کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں
تاہم ارشد شریف کی میت ریکور کرنے کے لیے جانے والی ٹیم کے سفارتی اہلکاروں کی غیر سنجیدگی نے عوام کا غم، غصے میں تبدیل کردیا ہے۔
سوشل میڈیا پر کینیا میں پاکستانی سفارتکاروں کی ایک تصاویر وائرل ہو رہی ہے، جس میں پاکستانی سفیر سیدہ ثقلین اور سفارتی عملے کے دیگر افسران کو کینیائی اہلکاروں کے ساتھ بیٹھے دیکھا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف کی اہلیہ کا سیاستدانوں اور میڈیا کو اہم پیغام
لیکن جب تصویر کو زوم کرکے دیکھیں تو پائیں گے کہ پاکستانی سفارت خانے کے ایک افسر ٹانگ پر ٹانگ رکھے اپنے موبائل فون پر گیم کھیلنے میں مصروف ہیں۔
تصویر وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
سابق وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا، “ یہ عمل کریہہ کہلانے سے بھی آگے ہے۔“
شیریں مزاری کے ٹوئٹ کے جواب میں راحیل خان نامی صارف نے طنزیہ لکھا، ”یہ صرف گیم کھیلنے میں ہی اچھے ہیں۔“
یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف کا مبینہ قتل، اسلام آباد ہائیکورٹ کا وزارت داخلہ وخارجہ کو نوٹس
چوہدری لکھتی ہیں کہ، “ جب دشمن پاکستان کے اندر سے ہوں تو باہر بیٹھوں کو کون بولے، ان کو بھی اسی اندر کے دشمن نے ہی بھیجا ہے ڈرامے کرنے کے لیے۔“
عاصمہ حمیر خان نامی صارف نے لکھا،“ انتہائی ناگوار! کیا دفتر خارجہ اس پر فوری کارروائی کرے گا؟ بائیں طرف ایک پاکستانی ہائی کمیشن کا اہلکار کینڈی کرش کھیل رہا ہے، یہ ظالمانہ، سفاکانہ اور بے حسی ہے۔“
حرم بٹ نامی صارف نے لکھا کہ، “ دنیا کتنی سرد مہر ہوگئی ہے، ارشد شریف کی میت واپس لانے کی میٹنگ کے دوران اہلکار کینڈی کرش کھیل رہے ہیں۔“
دیگر صارفین کا کہنا ہے کہ ایک جانب معصوم شہری کو گولی مار کر قتل کردیا جاتا ہے اور دوسری جانب اس کے ڈیڈ باڈی کو لینے جانے والے اعلیٰ عہدیداروں کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ وہ موبائل فون پر گیم کھیل کر اپنا وقت گزار رہے ہیں۔ انہیں اپنے اس عمل پر شرم کرنی چاہیے۔