اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ آج ہی معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے توشہ خان ریفرنس میں عمران خان کی نااہلی کے خلاف درخواست پرسماعت کی، عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کوآڈرکی کاپی مل گئی ہے،جس پر وکیل علی ظفر نے جواب دیا کہ 2 صفحات ملے ہیں ۔
اسلام آبادہائیکورٹ نے استفسار کیاکہ آپ کو اتنی ایمرجنسی کیا ہے؟ آپ کی درخواست پر اعتراضات کیا ہیں؟ جس پر عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ بائیومیٹرک اور مصدقہ نقول سےمتعلق اعتراضات ہیں، ہمیں مصدقہ فیصلے کی نقول نہیں فراہم کی جا رہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ اس میں جلدی کیا ہے؟ جس پر وکیل علی ظفر نے کہا کہ چند دن بعد الیکشن لڑنا ہے، نااہلی کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ کون سے سیکشن کے تحت الیکشن کمیشن نے کارروائی کی، جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ 63 ون پی کے تحت الیکشن کمیشن نے کارروائی کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ یہ نااہلی تواس حد تک ہی ہے جس کے لئے وہ پہلے منتخب ہوئے تھے، وکیل کا الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا فیصلہ نہیں ہے تو یہ عدالت کس فیصلے کو معطل کرے گی؟
وکیل علی ظفر نے کہا کہ 30 تاریخ کو کرم ایجنسی میں الیکشن ہونے جارہا ہے، یہ عدالت شارٹ آرڈر کو معطل کرے۔
عدالت نے عمران خان کے وکیل سے پھر استفسار کیا کہ اس آرڈر کی سرٹیفائیڈ کاپی موجود ہے؟ جس پر وکیل علی ظفر نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن سرٹیفائیڈ کاپی فراہم نہیں کررہا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آپ کا مؤکل پارلیمنٹ واپس تو نہیں جارہا جس پرڈی سیٹ ہوا؟ دیگرحلقوں پر تو یہ نااہلی ہوتی نہیں، یہ صرف اس ایک سیٹ کی حد تک ہے۔
عمران خان کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ 6 حلقوں سے ہم الیکشن جیتے اور اب پھر الیکشن لڑنا ہے، جس پر چیف جسٹس اسلام آباد نے کہا کہ یہ عدالت کوئی نئی مثال قائم نہیں کرنا چاہتی۔
وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہمیں سیاسی طور پر بہت نقصان ہوا ہے، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت لکھ دے گی توقع ہے الیکشن کمیشن مصدقہ کاپی دے دے گا۔
وکیل نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کا سر پیر ہی نہیں، الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیرقانونی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایک ہفتہ دیتے ہیں اعتراضات ختم کردیں، اگر کچھ ہوا تو یہ عدالت دیکھے گی، مصدقہ فیصلے کی کاپی چاہیئے، مصدقہ فیصلہ آنے سے پہلے حکم امتناع جاری نہیں کرسکتے۔
عمران خان کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے الیکشن کمیشن فیصلہ تبدیل کردے گا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے فیصلہ کیسے تبدیل ہوسکتا ہے؟ پہلے بھی نااہلی ہوتی رہی کوئی سیاسی طوفان نہیں آتا، آپ نے جو آرڈر لگایا ہے اس پر تو دستخط ہی نہیں ہوئے، عدالتی تاریخ سے بتادیں کہ کوئی عدالت بغیر دستخط والا آرڈر معطل کردے؟
عدالت نے عمران خان کی الیکشن کمیشن کا فیصلہ آج ہی معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کو رجسٹرارآفس کے اعتراضات 3 روزمیں دور کرنے کا حکم دے دیا۔