Aaj Logo

شائع 24 اکتوبر 2022 08:59am

توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان کی نااہلی کے خلاف درخواست پر آج سماعت

اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے فیصلے کے خلاف چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی درخواست پر سماعت آج ہوگی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کریں گے۔

مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس: الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل قراردے دیا

درخواست میں سیکرٹری الیکشن کمیشن،اسپیکر قومی اسمبلی اور سیکرٹری قومی اسمبلی سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے ۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس نااہلی کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں۔

مزید پڑھیں: نااہلیت کے خلاف عمران خان کی پٹیشن پیر کو سماعت کیلئے مقرر

رجسٹرار آفس کی جانب سے عمران خان کی درخواست پر متعدد اعتراضات عائد کیے گئے ہیں کہ پٹیشنر عمران خان نے بائیومیٹرک تصدیق نہیں کرائی اور نہ ہی عمران خان کے خلاف نااہلی فیصلے کی مصدقہ نقل درخواست کے ساتھ منسلک کی گئی ہے ۔

یاد رہے کہ 21 اکتوبر بروز جمعے کو الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کو 5 سال کے لئے نااہل قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: 62 ون ایف کے بجائے 63 ون پی، عمران کتنے سال کیلئے نااہل ہوئے

عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجا کی سربراہی میں5رکنی کمیشن نے فیصلہ سنایا جس نے عمران خان کو کرپٹ پریکٹسز یعنی بدعنوانی کا مرتکب قرار دیا تھا۔

جس کے بعد عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن کے توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔

کیس کا پس منظر

سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لئے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمران جماعت کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف کو فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ڈکلیئر نہیں کیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے موقف اپنایا تھا کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے جب کہ سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو بھی آئین کی اسی شق کے تحت اسی نوعیت کے معاملے میں تاحیات نااہلی قرار دیا گیا تھا، ان پر اپنے بیٹے سے متوقع طور پر وصول نہ ہونے والی سزا گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے کا الزام تھا۔

Read Comments