ہر سال کی طرح اس سال بھی ”عالمی یوم امن“ اقوام متحدہ کے عالمی دن کے طور پر منایا جارہا ہے، جس کا مقصد امن مشنز سے وابستہ افواج کے شہداء کو بھی خراج عقیدت پیش کرنا ہے۔
24 اکتوبر 1945 کو دوسری جنگ عظیم کے فوراً بعد اقوام متحدہ کا قیام عمل میں آیا، جس کا مقصد آئندہ نسل کو ممکنہ طور پر جنگوں سے بچانا اور دنیا میں امن کی فضاء کو برقرار رکھنا تھا۔
اس کے تحت تقریباً 192سے زائد آزاد ممالک و ریاستیں پابند ہیں کہ وہ مذہب، زبان، رنگ و نسل اور جنس کے فرق سے بالا تر ہو کر انسانی حقوق کا احترام اور دنیا بھر میں امن کا پرچم بلند کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں۔
1960ء کی دہائی میں پاکستان اقوام متحدہ کے امن مشن کا حصہ بنا، اور اب تک 171 افراد نے عالمی سطح پر انسانیت کی بقاء کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، جبکہ دو لاکھ سے زیادہ فوجی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ پاکستان 46 امن مشن میں حصہ لینے والا ملک ہے۔
اگست 1960 میں کانگو میں امن کی فضاء بحال کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے پرچم تلے پاک فوج نے اپنا پہلا دستہ تعینات کیا۔
امن مشن میں عام فوجیوں، افسران اور سٹاف کے علاوہ بارودی سرنگوں کو صاف کرنے والا عملہ بھی شامل ہے، موجودہ صورتِ حال کا جائزہ لیا جائے تو پاک فوج کے 4399 اہلکار امن مشن پر تعینات ہیں۔
”فیفا ورلڈ کپ 2022“ کی سیکیورٹی سنبھالنے کے لیے بھی پاک فوج کا دستہ قطر میں موجود ہے۔ دستہ آرمی آفیسرز، جونئیر کمیشنڈ آفیسرز اور جوانوں پر مشتمل ہے۔ قطر حکومت نے پاکستان سے فیفا ورلڈ کپ 2022 کے دوران سیکیورٹی میں معاونت کی درخواست کی تھی۔
بہادر جوانوں کے ساتھ بہادر قوم کی بہادر بیٹیاں بھی ان شورش زدہ علاقوں میں ’بلیو ہیلمٹ‘ یعنی امن کا نشان سرپر سجائے خدمات انجام دے رہی ہیں۔