وزیرِ اعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی گرے لسٹ سے نکلنے پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، پاکستان کو کامیابی اجتماعی کاشوں سے ملی ہے، یہ دہشتگردی کے خلاف ہمارے عزم کا اظہار ہے۔
لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹیریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم نے فیٹف معاملے پر وزیر خارجہ بلاول زرداری، حنا ربانی کھر اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ تمام ادارے اور متعلقہ افراد مبارکباد کے مستحق ہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کل خوش قسمت دن تھا ایک اور بھی فیصلہ آیا۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ قوم گواہ ہے کہ ہم نے فیٹف قانون سازی میں بھرپور ہاتھ بٹایا ہے، کہا جاتا تھا این آر او مانگ رہے ہیں، لیکن ہم نےتحمل اور برداشت سے کام لیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان نے نے ایف اے ٹی ایف قانون سازی کو نظر انداز کیا، گرے لسٹ میں آنے سے معاشی مشکلات پیش آئیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے فیٹف کے 35 نکات پر شاندار کام کیا ہے، ملک کی ہمیشہ کیلئے گرے لسٹ سے جان چھوٹ جائے گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سابق دورِ حکومت میں یہ بل سینیٹ میں پیش ہوا، سابقہ حکمرانوں کے تکبر کے باوجود بل کی حمایت کی، عمران نیازی بات جمہوریت کی کرتے اور سوچ ڈکٹیٹر کی رکھتے ہیں، قوم کوتقسیم در تقسیم کرنے کی سازشیں ہوتی رہیں، عمران خان وزیراعظم ہاؤس میں ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھے رہتے تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سابق دور میں کورم پورا کرنے پر بھی توجہ نہیں ہوتی تھی، فیٹف بل میں بحث پربھی کورم پورا نہیں ہوتا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گالم گلوچ اور بدتمیزی سے مسائل حل نہیں ہوسکتے، سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں، سردی کا موسم آگیا ہے، متاثرین بے سروسامان بیٹھے ہیں، کیا دھرنوں اور مظاہروں سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ قومی وقار پر ایک لمحے کیلئے بھی سمجھوتہ نہیں کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ توشہ خانہ میں عمران خان سرٹیفائیڈ چور نکلے، بدعنوانی کا مرتکب ہونے پر عمران خان کو نااہل قرار دیا گیا، یہ ہم سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے، یہ سب کو چور ڈاکو کہا کرتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان چیف الیکشن کمشنر کی تعریف کرتے تھے، انہوں نے ہی چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کیا تھا، کہتے تھے ایسا فیصلہ آئے تو میں گھر چلا جاؤں گا، اب عدلیہ کے بارے میں کیسی گفتگو کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بدترین دھاندلی کے ذریعے ان کو وزیراعظم بنوایا گیا تھا، اقتدار میں آتےہی انہوں نے بھینسیں بیچنا شروع کردیں۔ کہاں گئیں بھینسیں، گاڑیاں اور تحائف کی رقم؟ بھینسیں بیچ کر 23 لاکھ روپے قومی خزانے میں ڈالے اور کروڑوں کے تحائف بیچ کر پیسے اپنی جیب میں ڈالے گئے، اگر آپ یہ پیسہ قومی خزانے میں جمع کراتے تو قوم اور میں سیلوٹ کرتا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انہوں جن کو نایاب گھڑی بیچی، اس دکاندار نے گھڑی بنوانے والے کو فون کردیا کہ یہ گھڑی آپ نے بنوائی تھی یہاں بکنے کو آئی ہے کہیں چوری تو نہیں ہوئی؟
وزیراعظم نے کہا کہ مجھے جو تحفے ملے ہیں وہ میں نے وزیراعظم ہاؤس میں رکھے ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ آرمی چیف کی تقرری ایک آئینی معاملہ ہے اور یہ حکومت کا آئینی اختیار ہے، جو نام آئیں گے تو حکومت فیصلہ کرے گی، جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں، آئین و قانون کے دائرے میں ہم کام کرتے رہیں گے، پاکستان کی بہتری کے لیے ہر در پر جانے کو تیار ہوں.
وزیراعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گندم درآمد کرنا وفاقی حکومت کا فیصلہ ہے، حکومت پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے گندم کی درآمد کی حوصلہ شکنی کرتی ہے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ پرائیوٹ سیکٹر کو گندم درآمد کی اجازت دیں، میں یہ کام نہیں کروں گا، کل کو گندم کی قیمت بڑھی تو کسے جواب دوں گا؟