فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کے ڈسٹری بیوٹر ندیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ ان کے پاس فلم کے ٹکٹ مہنگے کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں تھا، کیوں کہ پاکستان میں سینما اسکرینز کی تعداد بہت کم ہے۔
رپورٹ کے مطابق کراچی کے نجی ہوٹل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ندیم مانڈوی والا نے بتایا کہ انہیں فلم کی ریلیز سے دو ماہ قبل اس کا ڈسٹری بیوٹر بنایا گیا اور یہ کہ یہ ملکی تاریخی کی مہنگی ترین فلم تھی، اس لیے اس میں لگائے گئے پیسوں کو نکالنے کے لیے مختلف منصوبہ بنایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں پورا یقین تھا کہ اس کا تھوڑا سا مہنگا ٹکٹ فروخت کرنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا، کیوں کہ دی لیجنڈ آف مولا جٹ واقعی بہترین فلم تھی لیکن دوسرے سینما مالکان نے فلم نہیں دیکھی تھی، اس لیے وہ اس کے ٹکٹ مہنگے داموں فروخت کرنے کے لیے آمادہ نہ تھے۔
انہوں نے فلم کو نمائش کے لیے پیش کرنے سے قبل ملک کے 6 بڑے سینما گروپ کے مالکان سے ملاقات کی اور ان سے صرف یہی درخواست کی کہ فلم کی ریلیز کے پہلے 10 دن تک صرف 10 فیصد زیادہ شیئرز پروڈیوسرز کو دیں، اس کے بعد ٹکٹس اور شیئرز نارمل کردیے جائیں گے جس پر تین سینما گروپ کے مالکان نے انکار کردیا جب کہ تین گروپس رضامند ہوگئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دی لیجنڈ آف مولا جٹ ایک مہنگی فلم تھی، اس لیے ان کی خواہش تھی کہ پروڈیوسرز کو بھی مالی نقصان نہ پہنچے۔
خیال رہے کہ ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کو 13 اکتوبر کو ریلیز کیا گیا تھا اور اسے پاکستان کے مقابلے دنیا بھر میں 420 اسکرینز پر دکھایا جا رہا ہے۔