ادویات ساز کمپنی نے درد اور بخار کی پیناڈول کی پیدوار بند کردی جبکہ کمپنی نے حکومت کو خط لکھ دیا ہے۔
وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری توقیر شاہ کو لکھے گئے خط کے مطابق موجودہ قیمت پرپیناڈول پروڈکٹس بنانا ممکن نہیں رہا، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے پیناڈول کی قیمتوں میں اضافے کی سفارش کی تھی لیکن وفاقی کابینہ نے اضافہ مسترد کردیا۔
خط میں مزید کہا کہ گزشتہ کئی مہینوں سے نقصان اٹھا کرپیناڈول بنارہے تھے جو اب ممکن نہیں رہا حکومت ڈریپ کی سمری منظورکرنے پردوبارہ پیداور شروع کی جاسکتی ہے۔
بزنس ریکاڈر کے مطابق پاکستان کے فارماسیوٹیکل سیکٹر میں ایک بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے، جمعہ کو گلیکسو اسمتھ کلین نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) کو ایک فائلنگ میں اطلاع دی ہے کہ گلیکسو اسمتھ کلین کنزیومر ہیلتھ کیئر (GSKCH) پیناڈول، پیناڈول ایکسٹرا اور بچوں کے پیناڈول سیرپ کی تیاری کے حوالے سے ”فورس میجور“ کے تحت پیداواری بندش کا اعلان کررہا ہے۔
درد بخار: نایاب ہوتی پیناڈول، پیراسیٹامول کا متبادل کیا
فورس میجور معاہدوں میں شامل ایک شق ہے جو بنیادی طور پر کسی غیر معمولی واقعہ یا صورت حال جو فریقین کے کنٹرول سے باہر ہو، اس کے تحت ذمہ داری یا معاہدے سے آزاد کرتی ہے ہو، جیسے کہ جنگ، ہڑتال، فساد، جرم، وبا یا اچانک قانونی تبدیلیاں۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کمپنی نے ”پاکستان میں پیراسیٹامول (خام مال) کی قیمتوں میں غیر معمولی اور تیزی سے اضافے کے اہم مسئلے کے حوالے سے مختلف حکومتی اسٹیک ہولڈرز کو متعدد خطوط بھیجے“۔
خطوط میں کہا گیا کہ ”جی کے ایس سی ایچ وفاقی حکومت سے اپیل کرتا ہے کہ پیناڈول رینج کی ریٹیل قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کے لیے منظوری دی جائے۔“
ہیلیون گروپ کے ایک رکن کا کہنا ہے کہ انہوں نے 12 جنوری 2022 کو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) کی 50 ویں ڈرگ پرائسنگ کمیٹی (DPC) میں منظوری حاصل کی تھی جسے ڈی پی سی نے منظوری کے لیے تجویز کیا تھا۔
”لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق، مؤخر الذکر کی طرف سے کمپنی کو کسی وجہ کی اطلاع کے بغیر ایک طویل تاخیر کے بعد تجویز کو مسترد کر دیا گیا۔“
انہوں نے مزید کہا کہ “ اگرچہ کمپنی نے 25 اگست 2022 کو ڈریپ سے سال 2022 کے لیے معمول کے مطابق صارف قیمت مہنگائی (CPI) ایڈجسٹمنٹ حاصل کی ہے، لیکن یہ پیراسیٹامول کے خام مال کی قیمتوں میں ہونے والے کمزور اضافے کے مطابق نہیں ہے۔“جی ایس کے سی ایچ نے کہا کہ اس نے اپنے صارفین اور ضرورت مند مریضوں کی خدمت کے لیے گزشتہ بارہ مہینوں میں پیناڈول 500 ملی گرام اور پیناڈول ایکسٹرا کی تقریباً 5 ہزار 400 ملین گولیاں تیار کیں۔
کمپنی نے کہا کہ پیراسیٹامول خام اجزاء کی قیمتوں میں اضافے اور DPC/DRAP کی سفارشات کی وفاقی حکومت کی جانب سے مناسب منظوری نہ ہونے کی وجہ سے مذکورہ پیناڈول رینج کی پیداوار پر بھاری مالی نقصان اٹھانے کے باوجود اس نے عالمی وبا کوویڈ 19، ڈینگی بخار کے بحران اور پورے پاکستان میں سیلاب کے دوران پیناڈول رینج کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنا کر ذمہ دارانہ کردار ادا کیا۔
”تاہم درج بالا چیلنجوں کی وجہ سے، منفی مارجن پر پیناڈول رینج کی تیاری غیر پائیدار ہے اور کمپنی کی جانب سے بات چیت کے ذریعے اس معاملے کو کم کرنے کی بھرپور کوششوں کے باوجود صورتِ حال اب ہمارے قابو سے باہر ہے۔“
کمپنی کا مزید کہنا تھا کہ، ”اس طرح ہم پیناڈول ، پیناڈول ایکسٹرا ٹیبلیٹس اور بچوں کے پیناڈول مائع رینج کی تیاری کے حوالے سے فورس میجور کا اعلان کرنے پر مجبور ہیں۔“
گلیکسو اسمتھ کلین نے حکومت پر زور دیا کہ پیناڈول رینج کی قیمتوں کو متاثرہ خام مال کی قیمتوں میں اضافے اور ڈریپ کی ڈرگ پرائسنگ کمیٹی کی تجویز کے مطابق معقول بنانے کے لیے فوری کارروائی کرے۔
گزشتہ مہینے جی ایس کے سی ایچ نے پیناڈول کو جان بوجھ کر ذخیرہ کرنے سے متعلق دعووں کو مسترد کر دیا۔
جون میں، پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) نے بتایا تھا کہ تقریباً 40 سے 50 ادویات کی سپلائی میں کمی ہے اور یہ تعداد جلد ہی 100 سے تجاوز کر جائے گی۔
اس وقت فارما انڈسٹری کی جانب سے جی ایس ٹی کے نفاذ کی وجہ سے خام مال درآمد نہ کرنے کا فیصلہ کرنے کے بعد 40 سے زیادہ جان بچانے والی ادویات دستیاب نہیں تھیں۔