وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا ہے کہ روس سے تیل کی خریداری پر امریکی انتظامیہ کو کوئی اعتراض نہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ’فیصلہ آپ کا‘ میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ روس سے تیل کی خریداری پر کام شروع کردیا جس پر امریکا کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکی حکام کو کہہ دیا ہے کہ سیلاب میں کافی نقصانات ہوئے ہیں جس کے باعث معیشت پر کافی اثر پڑا، روس سے تیل لینا ہمارا حق ہے اور ہم وہاں سے تیل در آمد کرنا چاہ رہے ہیں جس پر امریکا نے آمادگی ظاہر کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ روس سے تیل کی خریداری پر ہندوستان کے مقابلے کی یا اس سے بہتر ڈیل حاصل کرسکیں۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ پیر کو زرِمبادلہ کے ذخائر کے لیے اچھی خبر مل رہی ہے، کل ہماری ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی پی) سے میٹنگ ہے، امید کر رہے ہیں کہ ڈیڑھ ارب ڈالر کا معاہدہ ہوجائے گا جس کے تین دن بعد ہمیں رقم موصول ہوجائے گی۔
وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت اب بھی 200 روپے سے نیچے ہے، پاکستان سے ڈالراسمگل ہوکر افغانستان جا رہا ہے جسے کو روکنے کے لئے کافی کچھ کر رہے ہیں، افغانستان کی مدد کرنا ہمارا فرض ہے مگر ہمیں اپنے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انٹربینک میں ریٹ طے ہورہے ہیں اور ڈالر کا کوئی مسئلہ نہیں، پونے 4 سال کے مسائل 6 مہینے میں حل نہیں ہوسکتے، اصل مہنگائی27 فیصد کے بجائے 14 فیصد ہے جس میں درآمد کا عمل دخل ہے، مہنگائی اتنی جلدی سنگل ڈجٹ تک نہیں آسکتی۔
وزیر خزانہ نے انکشاف کیا کہ اگر ہم پی ٹی آئی کو مزید وقت دے دیتے تو ملک کا نقصان ہوتا، وزیر اعظم شہباز شریف نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا تھا مگر عمران خان کی مئی میں پشاور تقریر کے بعد فیصلہ تبدیل کیا۔