الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو نااہل قراردے دیا۔
عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجا کی سربراہی میں5رکنی کمیشن نے فیصلہ سنایا۔
الیکشن کمیشن نے19ستمبرکو فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے آج سنانے کیلئے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت دیگر فریقین کو طلبی کے نوٹسز جاری کیے گئے تھے ۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں قراردیا کہ عمران خان غلط گوشوارے جمع کروا کے بدعنوانی کے مرتکب ہوئے۔
الیکشن کمیشن کے اس متفقہ فیصلے کے بعد عمران خان کی قومی اسمبلی کی سیٹ خالی قرار پائے گی۔
فیصلہ سنانے سے قبل الیکشن کمیشن نے ضلعی انتظامیہ کو فول پروف سکیورٹی کے لئے خط لکھ کہا تھا کہ توشہ خانہ کیس کے فیصلے کے وقت کارکنان کے آنے کا خدشہ ہے، لہٰذا ریڈ زون اور الیکشن کمیشن کی عمارت کے اِرد گرد سکیورٹی تعینات کی جائے۔
توشہ خانہ کیس: عمران خان نااہلی ریفرنس پر فیصلہ محفوظ
الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس میں اسٹیٹ بینک سے عمران خان کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی مانگی تھیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن تفصیلات ملنے کے بعد بینک اکاؤنٹس کا جائزہ لینے کے بعد توشہ خانہ ریفرنس پر اپنا محفوظ فیصلہ سنائے گا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لئے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمران جماعت کے پانچ ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔
ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف کو فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ڈکلیئر نہیں کیا۔
آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے موقف اپنایا تھا کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے جب کہ سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو بھی آئین کی اسی شق کے تحت اسی نوعیت کے معاملے میں تاحیات نااہلی قرار دیا گیا تھا۔ ان پر اپنے بیٹے سے متوقع طور پر وصول نہ ہونے والی سزا گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے کا الزام تھا۔