صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ آئندہ سال 11 اگست کو اسمبلی خود تحلیل ہوجائے گی۔
آج نیوز کے پروگرام ’روبرو‘ میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ 11 اگست کو اسمبلی خود ختم ہوگی جس کے دو ماہ کے اندر انتخابات ہوجائیں گے اور اگر آج بھی یہ اعلان کریں گے تو الیکشن میں 3 مہینے لگیں گے۔
عارف علوی کا کہنا ہے کہ اہم تعیناتی پرمشاورت کی رائے دینا کوئی غیر آئینی اقدام نہیں تھا، وفاقی وزرا نے بھی نوازشریف سے مشاورت کی بات کی۔
چاہتا ہوں اس معاملے کو مل بیٹھ کر حل کیا جائے
پی ٹی آئی لانگ مارچ پر عارف علوی نے کہا کہ احتجاج کا حق آئین دیتا ہے، اب پی ڈی ایم حکومت پر ہے کہ انہیں عدم استحکام کو مزید فروغ دینا ہے یا نہیں، میں چاہتا ہوں اس معاملے کو مل بیٹھ کر حل کیا جائے۔
صدر علوی نے کہا کہ یہ انداز 22 کروڑ عوام کو پریشان کر رہا ہے، ہمیں دنیا کو معیشت کے حوالے سے استحکام دکھانا ہے، اگر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم اف) کے ساتھ وعدے کیے وہ بھی استحکام کی صورت میں ہی پورے ہوں گے، اسی لئے ملک کے لئے ضروری ہے ایک ساتھ بیٹھ کر بات کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان حکومت کے ساتھ نہیں بیٹھنا چاہتے تو ان کے ساتھی تو بیٹھ سکتے ہیں، مجھے تعجب ہے اس میں تاخیر کیوں ہورہی ہے، پاکستان کی سیاست کی وجہ سے معیشت اور لوگوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔
میرٹ پر فیصلہ نہیں ہوگا تو یہ بات لوگوں کیلئے پریشانی کا باعث بنے گی
صدر مملکت کا مزید کہنا ہے کہ کوشش کر رہا ہوں مذاکرات معاملات کے ذریعے حل ہو جائیں اور مجھے امید ہے معاملات کسی انڈر اسٹینڈنگ میں پہنچیں گے۔
آرمی چیف کی تعیناتی و مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق بات کرتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ اہم تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہئے، میرٹ پر فیصلہ نہیں ہوگا تو یہ بات لوگوں کے لئے پریشانی کا باعث بنے گی۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے علاوہ میں بات نہیں کروں گا، اس سے قبل ان ہی کے وزراء نےکہا تھا کہ نواز شریف سے مشاورت کرنے لندن جارہے ہیں، البتہ جب توسیع دی تھی تو بھی آپس میں مشورہ کیا پھر اسمبلی میں لے کر آئے تھے، سیاست کے اندر صرف مشورہ ہی ہوتا ہے۔
عمران خان اور جنرل باجوہ کے مابین ملاقات اور مذاکرات کے حوالے سے صدر علوی نے کہا کہ میں مذاکرات کروانے کی کوشش کر رہا ہوں جو آج تک جاری ہے، امید ہے معاملات بہتر ہوجائیں گے اور میں کامیاب ہو جاؤں گا۔
بائیڈن کی جانب سے اس وقت ایسی بات کرنا مناسب ہے اور نہ حقیقت
پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق امریکی صدر جو بائیڈن کے بیان پر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار نیوکلیئر اسٹیٹ ہے، بائیڈن کی جانب سے اس وقت ایسی بات کرنا مناسب ہے اور نہ حقیقت، پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کا کنٹرول اور مینجمنٹ سسٹم بہترین ہے جس کی تصدیق عالمی اٹامک اینرجی ایجنسی (اے آئی ای اے) بھی کرچکا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ وزیراعظم سےآڈیو لیکس معاملے پر بات کے دوران کہا پاکستان میں عجیب کیفیت مچی ہوئی ہے کہ آڈیو لیکس جس کی نکلتی ہے تو دوسرا ڈھول بجاتا ہے۔
گورنر سندھ کیلئے صرف کامران ٹیسوری کا نام وزیراعظم کی طرف سے آیا
گورنر سندھ کے حوالے سے صدر علوی کا کہنا تھا کہ گورنر سندھ کے لئے صرف کامران ٹیسوری کا نام وزیراعظم کی طرف سے آیا، میرے پاس کوئی پانچ نام نہیں آئے جب کہ خبیر پختونخوا کی کوئی سمری نہیں آئی، وہ بغیر گورنر کے ہے۔