دومہینے پہلے ڈیرہ اللہ کی مراد کالونی میں سیلاب آیا تو نجمہ بی بجی اپنی چار سال کی اکلوتی بیٹی کے ساتھ اوستہ محمد روڈ پر پناہ لینے کیلئے آبیٹھی۔
وہ رات کو اپنی چار سالہ اکلوتی بیٹی نغمہ کے ساتھ ایک چارپائی پر سڑک کنارے سوئی تھی۔ صبح اٹھی تو نغمہ غائب تھی۔
پچھلے دو ماہ کے دوران نجمہ بی بی اور ان کے شوہر قرآن پاک اٹھا کر جیکب آباد، اوستہ محمد، ڈیرہ مراد جمالی، صحب پور اور دوسرے علاقوں میں ڈھونڈ کر آچکے ہیں لیکن انہیں لاپتہ اکلوتی بیٹی کا کوئی سراغ نہیں ملا۔
دوسروں کے بچے نجمہ بی بی کی سونی گود نہیں بھرسکتے۔
نجمہ نے پولیس تھانہ ڈیرہ اللہ ہارمیں گمشدگی کامقدمہ بھی درج کرایا لیکن پولیس تاحال اس کیس میں دلچسپی نہیں لے رہی ہے۔
غمزدہ خاتون زیادہ بات نہیں کرتی اور بیشتروقت روتی رہتی ہے۔ اس کے لب کھلے بھی تو اس امید میں کہ شاید کوئی اس کی بیٹی کوڈھونڈ لائے۔
نجمہ بی بی کی ایک ہی فریاد ہے ان کی بچی کوبازیاب کیاجائے اگرکسی نے اس کی بچی کوماردیاہے تواس کی لاش ان کے حوالے کردے۔
سندھ میں حالیہ سیلاب کے بعد سوائے سڑکوں کے تقریبا پورا صوبہ ہی ڈوب گیا۔ سڑکیں چونکہ کھیتوں سے اٹھا کر بنائی گئی تھیں، یہ واحد بلند مقام رہ گئیں اور انہی سڑکوں پرسیلاب متاثرین نے پناہ لی۔
انہی میں سے ایک سڑک پر نجمہ بی بی اپنی اکلوتی اولاد کھو چکی ہے۔