سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے حلقہ این اے237 ملیر کے ضمنی الیکشن کے نتائج چیلنج کرنے سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کر دی ۔
عبدالحکیم بلوچ کی کامیابی کے خلاف درخواست گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے دائر کی تھی ۔
16 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی الیکشن میں این اے 237 سے پیپلزپارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو شکست دی تھی۔
پی ٹی آئی نے ڈاکٹر شہاب امام ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر میں الیکشن کمیشن، سندھ حکومت اور حکیم بلوچ کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیا تھا کہ حلقے میں بدترین دھاندلی کی گئی پیپلز پارٹی کے کارکنان نے جعلی ووٹ ڈالے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ حلقے میں دھاندلی سے متعلق الیکشن کمیشن کو شکایات بھی کیں، دھاندلی اور دیگر شکایات پر شفاف تحقیقات کا حکم دیا جائے۔
آج سماعت کے دوران سندھ ہائیکورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر دھاندلی ہوئی ہے تو آپ کے پاس الیکشن ٹریبونل جانے کا آپشن ہے۔
پی ٹی آئی وکیل نے عدالت میں کہا کہ الیکشن ٹریبونل جانے کا آپشن الیکشن مکمل ہونے کے بعد ہے، ہم الیکشن کمیشن گئے دروازہ نہیں کھولا گیا۔
ملیر کے اس حلقے میں ضمنی انتخاب کے لئے 11 امیدواروں میں مقابلہ تھا، عمران خان اور عبدالحکیم بلوچ کے علاوہ ٹی ایل پی کے سمیع اللہ اور پی ایس پی کے عامر شیخانی بھی اسی حلقے سے لڑے۔
حلقے میں 194 پولنگ اسٹیشنز قائم ہیں، حلقے میں 2 لاکھ 94 ہزار 699 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، جن میں ایک لاکھ 65 ہزار 913 مرد اور ایک لاکھ 28 ہزار 786 خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
یہ نشست پی ٹی آئی کے جمیل محمد کے استعفے پر خالی ہوئی تھی۔