پاکستان کے معروف ترین ’لکس اسٹائل ایوارڈز‘ کے لیے نامزدگیوں کا اعلان کردیا گیا، جس میں حیران کن طور پر موسیقی کی چار مختلف کیٹیگریز میں ایک بھی خاتون کو نامزد نہیں کیا گیا۔
پاکستانی میوزک انڈسٹری کی نامور گلوکاراؤں نے لکس اسٹائل ایوارڈز کی نامزدگیوں میں خواتین گلوکاروں کو نظرانداز کرنے پر انتظامیہ کو صنفی عدم مساوات کا مرتکب قراردیتے ہوئے شدید احتجاج کیا ہے۔
گلوکارہ میشا شفیع نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں لکھاکہ پاکستانی موسیقی سے وابستہ خواتین کو اس پیمانے پر نظرانداز کرنا بلا جواز اور انتہائی پریشانی کا باعث ہے۔
انہوں نے لکھاکہ لکس اسٹائل ایوارڈ کی برانڈ اور جیوری نے خواتین کو غیرمتوقع طور پر نظرانداز کرنے کی مثال قائم کی ہے اورانہیں وہ پہچان دینے سے انکار کیا جس کی وہ مستحق ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ اشتہارات میں خواتین کے بل پر اپنے صابن فروخت کرنے والے لکس جیسا برانڈ کو اپنے پلیٹ فارمز پر خواتین کی مساوات کا زیادہ خیال رکھنا چاہیے، خاص طور پر اس وقت جب اعلیٰ معیار کی موسیقی گانے لکھنے اور ریلیز کرنے والی خواتین کی کوئی کمی نہیں ہے۔
میشا نے اس اسٹوری کو مختلف خواتین گلوکاروں کو ٹیگ کیا، جس پر میشا سے پاکستان کی بیشتر خواتین گلوکارمتفق دیکھائی دیں۔
زیب بنگش نے لکھا کہ ایوارڈ اورنامزدگیاں ہماری انڈسٹری میں خود کو منوانے کا معیار نہیں ہے،وہ مین اسٹریم لوگوں کے کام کو ہی قبول کرتے ہوئے خواتین کو مکمل نظر انداز کرتے ہیں ۔
انہوں نے لکھا کہ خواتین کے بل پرچلنے والی برانڈ کے پلیٹ فارم پر خواتین کو مکمل طور پر نظر انداز کرنا حیران کن ہے اور تشویش کا باعث ہے۔ میں حیران ہوں کہ اس سال کوئی بھی خاتون گلوکارکیوں نامزدگی حاصل نہیں کرسکی ؟
گلوکارہ مومنہ مستحسن نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں لکس اسٹائل ایوارڈ کو آڑے ہاتھوں لیا اور لکھا کہ صابن میں خواتین کو دکھا کر پیسے کمانے والی کمپنی نے ایوارڈ کے لیے خواتین کو ہی پیچھے دھکیل دیا۔
انہوں نے اسٹوری میں لکھا کہ میوزک کی کیٹیگریز میں خواتین کو نامزد نہ کرنا شعوری اور لاشعوری فیصلہ ہوسکتا ہے لیکن یہ کسی طرح بھی قابل قبول نہیں ہے، یہ فیصلہ ملک کی نصف آبادی کی صنف سے انکار پر مبنی ہے۔
گلوکارہ نتاشا نورانی نے بھی خواتین کو نامزد نہ کیے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایوارڈ جیوری کو مردانہ کلب قرار دیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ شوبز شخصیات کی تنقید کے بعد لکس اسٹائل ایوارڈز کی ویب سائٹ سے نامزدگیوں کی فہرست ہٹا دی گئی اور انسٹاگرام پر پیغام جاری کیا گیا کہ ایوارڈز کی ویب سائٹ تکنیکی خرابی کا شکار ہوگئی ہے۔