سوات کے علاقے کبل ہزارہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے محمد سلیم ایڈووکیٹ جاں بحق ہوگئے۔
محمد سلیم ایڈوکیٹ کو شام تقریباً 6 بجے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
وکیل محمد سلیم پر حملے کے محرکات فوری طور پر واضح نہیں ہو سکے۔ تاہم، خطے میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
سوات میں ایک بار پھر دہشتگرد سر اٹھانے لگے ہیں۔
بدھ کے روز سوات میں مقیم صوبہ خیبر پختونخواہ کے ایک وزیر عاطف خان نے کہا کہ انہیں ایک خط موصول ہوا ہے جس میں تقریباً 80 لاکھ روپے بھتہ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
10 اکتوبر 2022 کو سوات میں ہی ایک اسکول وین پر دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ڈرائیور جاں بحق جبکہ دو طلباء زخمی ہوئے۔
واقعے پر شہریوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا جو ایکشن لینے کی حکومتی یقین دہانی کے بعد ختم ہوا۔
قبل ازیں 17 اکتوبر کو سوات میں ایک بار پھر طالبان کی آمد اور لوگوں میں تشویش پھیلنے کے باعث سوات پریس کلب میں قومی جرگہ کا انعقاد کیا گیا۔
جرگے میں بتایا گیا کہ سوات کے تحصیل مٹہ کے پہاڑی علاقہ کنالہ بالاسور میں طالبان کی موجودگی کی خبر نے اہلِ سوات کی نیندیں حرام کردی ہیں۔
قومی جرگہ میں کہا گیا کہ یہ ہماری پولیس اور سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر ایک طرح سے سوالیہ نشان ہے۔ اگر سوات کے حالات دوبارہ خراب کرنے کی کوشش کی گئی، تو سوات قومی جرگہ اور سوات کے عوام سخت ترین مزاحمت کریں گے۔