اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھارہ کہو بائی پاس منصوبے پر کام روکنے کا حکم دے دیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
قائد اعظم یونیورسٹی کے پروفیسرز نے بھارہ کہو بائی پاس منصوبے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ یونیورسٹی کی زمین استعمال کرکے بھارہ کہو بائی پاس بنایا جا رہا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ سعودی عرب میں تو مساجد گرا کر سڑک بنا دیتے ہیں۔
سی ڈی اے کے وکیل نے بتایا کہ اگر یہ منصوبہ رک گیا تو ہمیں ناقابل تلافی نقصان ہوگا، یونیورسٹی انتظامیہ کی منظوری سے ہی بائی پاس شروع کیا گیا، ہمیں یونیورسٹی نے زمین کا قبضہ بھی دے دیا، ہم نے یونیورسٹی سے 200 کنال زمین لے کر اسے بدلے میں 225 کنال متبادل زمین دی۔
فاضل جج نے کہا کہ مجھے تو لگتا ہے کہ قائد اعظم یونیورسٹی کو زیادہ قیمتی زمین واپس دی جا رہی ہے، یونیورسٹی کی کوئی عمارت متاثر نہیں ہورہی، پھر کیسے اسٹے آرڈر دے دیں ؟ وائس چانسلر کو بلا لیتے ہیں کیا انہیں دی گئی زمین قبول ہے ؟ ۔
پروفیسرز کے وکیل نے کہا کہ منصوبے پر درخت کاٹے جارہے ہیں، ماحول تباہ کیا جا رہا ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ کیا ماحولیاتی ایجنسی سے منصوبے کا ماحولیاتی جائزہ کرایا گیا ؟ جس پر سی ڈی اے وکیل نے جواب دیا کہ بھارہ کہو بائی پاس منصوبے کی تمام اداروں سے منظوری لی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ جب تک انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی سے بھارہ کہو بائی پاس منصوبے کی منظوری نہیں ہوتی،کام روک دیں۔