اسلام آبادہائیکورٹ نے کیپٹن (ر)صدر کی اعتزازاحسن کےخلاف توہین عدالت کی درخواست نمٹادی، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ خبریں چلتی ہیں، ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ان غیرضروری چیزوں کواہمیت ہی نہیں دینی چاہیئے۔
اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیپٹن (ر)صفدر کی اعتزازاحسن کےخلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی، کیپٹن صفدراپنے وکلاءکےساتھ عدالت کےروبرو پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اعتزازاحسن نےعدلیہ اوراداروں کے خلاف بیان دیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک فیصلے پر تنقید کی گئی جس کا ابھی تفصیلی فیصلہ بھی نہیں آیا،میڈیا اورسوشل میڈیا نے اعتزاز احسن کے بیان کو بہت کوریج دی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اگر پاکستان بار کونسل یا کسی بھی بار کو اس عدالت پر شک ہے تو بتائیں،کیا کسی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانبداری پر کوئی شک ہے؟ اگر نہیں تو کسی کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر توجہ کیوں دیں؟ہمارے فیصلے فیصلہ کریں گے کہ لوگوں کا اس عدالت پر کتنا اعتماد ہے؟ یہ عدالت کسی سے غیر ضروری وضاحت طلب نہیں کرے گی۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اس عدالت کے خلاف روزانہ وی لاگز ہوتے ہیں، خبریں چلتی ہیں، ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ان غیر ضروری چیزوں کو اہمیت ہی نہیں دینی چاہیئے،یہ عدالت اپنے فیصلوں سے جانی جاتی ہے، جس کا جو جی چاہتا ہے وہ کہتا ہے مگر توہین عدالت کارروائی اس کا حل نہیں۔
عدالت نے وکیل درخواست گزار کی جانب سے رانا شمیم کیس کے حوالے پر برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا درخواست گزار کو خود اس عدالت پر کوئی شک ہے؟ جس پر کیپٹن (ر)صفدر نے کہا کہ ہمیں آپ پر اورعدالتی نظام پربڑااعتمادہے،اسلام آباد ہائیکورٹ نے ثابت کیا کہ وہ وقت کے فرعونوں کے خلاف فیصلہ دے سکتی ہے۔
کیپٹن (ر) صفدر نے مزید کہا کہ کل تک ہمارے سیاسی مخالفین ہمیں سزا یافتہ کہتے تھے، کل اعتزاز احسن کا کلپ چلایا جائے گا کہ یہ سزا یافتہ تھے جو باجوہ کے پریشر پر عدالتوں سے بری ہوئے، طلال چوہدری اور دانیال عزیز سمیت دیگر کو توہین عدالت میں بلایا گیا، اعتزاز احسن کو کیوں نہیں بلایا جا رہا؟ ۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ طلال چوہدری، دانیال عزیز اور نہال ہاشمی کی طرح کے فیصلےیہاں بھی ہوں۔
بعدازاں عدالت نےاعتزازاحسن کےخلاف کیپٹن (ر)صفدرکی درخواست نمٹادی۔