سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے لال حویلی خالی کرنے کا حکم عدالت میں چیلنج کردیا، راولپنڈی کی مقامی عدالت نے ڈائریکٹر وقف متروکہ املاک کو نوٹس جاری کرتے ہوئے منگل کو مکمل ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے لال حویلی خالی کرنے کے حکم کو چیلنج کیا گیا۔
وکیل سردار عبدالرزاق کے توسط سے دی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ لال حویلی کئی دہائیوں سے شیخ رشید کی ملکیتی ہے، سیاسی انتقامی کارروائی کی گئی ہے۔ مرکزی مقدمے کی تاریخ 24 اکتوبر مقرر ہے، اس کے باوجود غیر قانونی نوٹس بھیجا گیا۔
ایڈیشنل سیشن جج خورشید عالم بھٹی نے ڈائریکٹر وقف متروکہ املاک کو نوٹس جاری کرتے ہوئے منگل کو مکمل ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔
عدالت نے اس دوران کوئی غیر قانونی اقدام نہ کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔
دوسری جانب عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ لال حویلی کوئی نائن زیرو نہیں، لال حویلی کی ایک تاریخ ہے جسےکوئی ختم نہیں کرسکتا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں سابق وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان کا 8 میں سے 6 نشستیں جیتناعالمی ریکارڈہے، 16 وزارتوں کی تحقیق اور تفتیش میں تمام اداروں کومیرےخلاف کوئی چیز نہیں ملی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ نہیں ملا تو اب 3 مرلے کی لال حویلی نکال دی ہے، لال حویلی کوئی نائن زیرو نہیں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ نااہل حکمران اپنے لیے رسوائی اور ہمیں مزید پذیرائی دے رہے ہیں، لال حویلی کی ایک تاریخ ہے جسے کوئی ختم نہیں کرسکتا۔