اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ شہری کی عدم بازیابی پر ڈی آئی جی آپریشن اور ایس ایس پی آپریشن کو جمعہ کو طلب کرلیا ۔ عدالت کا کہنا ہے کہ 8 مہینے سے بندہ غائب ہے اگر مار دیا ہے تو بتا دیں، مجبور مت کریں کہ سب کو بلانا پڑے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق نے محمد حامد نامی لاپتہ شہری کی بازیابی درخواست پرسماعت کرتے ہوئے کہا کہ ایک بندہ خیبرپختونخوا سے آکر سی ٹی ڈی نے اٹھایا آپ کو مل نہیں رہا۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ بندہ اٹھایا ہی ہوا ہے ناں؟ بتا دیں کہیں مار تو نہیں دیا؟ 8 مہینے سے بندہ غائب ہے اگر مار دیا ہے تو بتا دیں، کسی کیس میں گرفتار کرنا ہے، تو کریں لیکن زیرِ زمین تو نہیں چلا گیا؟
جسٹس عامر فاروق نے پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجبور مت کریں کہ سب کو بلانا پڑے، اسلام آباد پولیس کا کنڈکٹ ہی اپنی عزت کرانے والا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس دن کورٹ کا نوٹس جاتا ہے اسی دن بیمار ہوتے ہیں؟ سمجھنا چاہتے ہیں آخر ہو کیا رہا ہے؟ دنیا کو بھی پتہ چلے پولیس کر کیا رہی ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ دو باتیں ہیں، یا تو پولیس نااہل ہے یا دوسری پارٹی کے ساتھ ملی ہے، چار مہینوں سے اس عدالت کے سامنے مختلف بیان دیے جا رہے ہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہاں آکر بس کھڑے ہوجاتے ہیں کچھ کر ہی نہیں رہے۔
عدالت نے لاپتہ شہری کی عدم بازیابی پر ڈی آئی جی آپریشن، ایس ایس پی آپریشن کو جمعہ 21 اکتوبرکوطلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔