کراچی میں ملیر آسو گوٹھ واقعے پر پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا گیا۔
پیپلز پارٹی سندھ کے سیکریٹری جنرل سینیٹر تاج حیدر کی جانب سے الیکشن کمشنر سندھ کو خط میں بتایا گیا کہ حلقہ این اے 237 کے علاقے آسو گوٹھ کے پولنگ اسٹیشن میں پریزائیڈنگ افسر مظہر بھٹی نے الزام لگایا ”لنچ ٹائم“ کے دوران کچھ لوگ پولنگ اسٹیشن میں داخل ہوئے، بیلٹ پیپرز پر پی پی امیدوار کو مہر لگائی گئیں، پریذائیڈنگ افسر یقینی طورپر جانتا ہے پولنگ ایک مسلسل عمل ہے جس میں کھانے کا کوئی وقفہ نہیں، حیرت ہے ان افراد کو سیکیورٹی اہلکار یا پولنگ عملہ بھی نہیں روک سکا۔
خط کے متن کے مطابق کوئی بھی پولنگ اسٹیشن میں بیلٹ بک چھیننے، بیلٹ پیپرز پر مہر لگانے پر مجبور نہیں کر سکتا۔
مظہر بھٹی نے الزام لگایا کہ خطرے کی گھنٹی بجنے پر گھسنے والے بھاگ گئے۔ حیرت ہے جو لوگ خطرے کی گھنٹی بجانے پر بھاگ سکتے تھے انہیں سیکیورٹی اہلکار یا پولنگ عملہ نہیں روک سکا۔ گھنٹی اس وقت بجائی جاسکتی تھی جب یہ افراد داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
خط میں سوال اٹھایا گیا کہ الارم بجانے کو بیلٹ بک چھیننے اور 15/20 بیلٹ پیپرز پر مہر لگانے تک کیوں مؤخر کردیا گیا؟
تاج حیدر نے کہا کہ آسو گوٹھ پیپلز پارٹی کا ایک ٹھوس علاقہ ہے، لگتا ہے یہ کہانی صرف پی پی ووٹوں سے متعلق شکوک وشبہات کیلئے بنائی گئی ہے۔ محترم سے گزارش ہے برائے مہربانی اس معاملے کو دیکھیں اور ذمہ داری کا تعین کریں۔