پاکستان کے تین صوبوں، سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں قومی اسمبلی کی آٹھ اور پنجاب اسمبلی کی تین نشستوں پر ضمنی انتخابات میں بد نظمی، تصادم اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کے متعدد واقعات پیش آئے۔
پشاورمیں میونسپل گرلز انٹر کالج کے پولنگ اسٹیشن میں بھی پی ٹی آئی اور ن لیگی کارکنوں میں تلخ کلامی ہوئی۔
میونسپل انٹر کالج کے ایک اور پولنگ اسٹیشن میں پی ٹی آئی ناظم کے محافظ اور پولیس اہلکار میں ہاتھا پائی ہوئی، جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار زخمی ہوا۔
پولیس نے ناظم کے محافظ کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔
خانیوال کے حلقہ پی پی 209 کے نواحی علاقہ 79 دس آر میں پولنگ اسٹیشن نمبر 38 میں تصادم کے باعث پولنگ کا عمل روک دیا۔
ن لیگی اور انصافی کے کارکنوں کے درمیان جھگڑا ہوا، پولیس بیچ بچاؤ کرواتی رہی۔
خانیوال کے ہی پولنگ اسٹیشنز نمبر 52 پر تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے کارکنان آپس میں بھڑ گئے۔
مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی تحریک انصاف کے پولنگ ایجنٹ کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی تھی۔
کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 237 غازی گوٹھ میں دو گروپوں میں تصادم کے باعث پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی بلال غفار رہنما زخمی ہوگئے۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 24 چار سدہ میں ضمنی انتخابات کے دوران اسلحہ کی نمائش کرنے پر سیاسی جماعتوں کے کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔
اے این پی کے رہنما اور پشاور سے امیدوارغلام احمد بلور کی ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ سب کے سامنے بیلٹ پیپر پر مہر لگاتے دیکھے جاسکتے ہیں۔
ملتان ،فیصل آباد اور شرقپور میں ووٹرز نے بیلٹ پیپرز کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل کیں۔
فیصل آباد میں ووٹرز نے بچے سے بیلٹ پیپر پر مہر لگوا کر ووٹ کاسٹ کرایا۔
ملتان میں پولنگ اسٹیشن میں خواتین کی ویڈیو بنانے پر پی ٹی آئی کے یوسی چیئرمین حامد جنجوعہ کو گرفتارکیا گیا۔