قومی اسمبلی کی 8 اور پنجاب اسمبلی کی 3 نشستوں پر ضمنی الیکشن کے لئے سیاسی میدان آج سجا ہے اور کراچی کا حلقہ این اے 237 بھی ان میں سے ایک ہے۔
1970 کے انتخابات میں قومی اسمبلی کے کراچی میں اس حلقے کی شناخت این اے 129 کراچی 2 تھی، جس میں پیپلزپارٹی کے عبدالحفیظ پیرزادہ کامیاب ہوئے تھے۔
1977 کے انتخابات میں یہ حلقہ 193 کراچی 11 بنا اور اس میں بھی پیپلزپارٹی کے عبدالحفیظ پیرزادہ کامیاب ہوئے۔
1985 کے انتخابات میں یہ حلقہ این اے 196 کراچی شرقی 7 بنا اور آزاد امیدوار مصطفیٰ الازہری کامیاب ہوئے جبکہ پیپلزپارٹی نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔
1988 کے عام انتخابات میں اس حلقے کا نام یہ ہی رہا اور یہاں سے ایم کیو ایم کے وسیم احمد کامیاب ہوئے جبکہ 1990 کے انتخابات میں بھی حلقے کا نام یہ ہی رہا اورایم کیو ایم کے وسیم احمد کامیاب ہوئے۔
1993 کے انتخابات میں حلقے کا نام یہ ہی رہا لیکن یہاں سے پیپلزپارٹی کے شیر محمد بلوچ کامیاب ہوئے اور1997 کے انتخابات میں حلقے کا نام یہی رہا مگر ایم کیو ایم کے محمد فرخ نعیم کامیاب ہوئے۔
2002 کے انتخابات میں حلقے کا نام این اے 285 کراچی 20 ملیر 2 ہوگیا، یہاں سے پیپلزپارٹی کے شیرمحمد بلوچ کامیاب ہوئے۔
2008 کے انتخابات میں حلقے کا نام یہ ہی رہا اور پیپلزپارٹی کے شیرمحمد بلوچ کامیاب ہوئے اور پھر 2013 کے انتخابات میں حلقے کا نام یہ ہی رہا اورمسلم لیگ ن کے عبدالحکیم بلوچ کامیاب ہوئے۔
2018 میں حلقے کا نام پھر تبدیل ہوا اور این اے 237 ملیر2 ہوا اور یہاں سے پاکستان تحریک انصاف کے جمیل احمد کامیاب ہوئے۔
اس وقت ضمنی انتخابات میں اس حلقے کا نام یہ ہی ہے لیکن پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور پیپلزپارٹی کے عبدالحکیم بلوچ کے درمیان مقابلہ ہے۔
اب نئی حلقہ بندیوں کے بعد آئندہ انتخابات میں اس حلقے کا نام این اے 231 ہوگا۔