وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکی صدر جوبائیڈن کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے صدر بائیڈن کے بیان پر حیرت ہوئی ہے، صدر بائیڈن کے بیان پر امریکی سفیر کو طلب کریں گے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایٹمی پروگرام کو محفوظ بنانے کیلئے تمام اقدامات اٹھائے گئے ہیں، ہمارا ایٹمی پروگرام انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے معیار کے مطابق ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا کی غلط فہمی دور کرنے کیلئے تیار ہے اور امریکی حکام سے رابطہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں امریکی سفیر کو بلا کر demarche کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر محفوظ ہے، دوسری جانب بھارت کا غیرمحفوظ ایٹمی پروگرام ہے، بھارت میں غلطی سے میزائل فائر ہوجاتے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے پاکستان سے متعلق پالیسی بیان نہیں دیا، یہ بیان انہوں نے ایک تقریب میں دیا ہے، امید ہے کہ بیان سے پاک امریکا تعلقات پر منفی اثر نہیں پڑے گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم پاکستان کے مفادات کا دفاع کرنا جانتے ہیں، ہمیں دنیا کے ساتھ روابط بڑھانے کی ضرورت ہے،پاکستان پراقتصادی پابندیوں کاکوئی خطرہ نہیں۔
بلاول نے کہا کہ پاکستان کوگرے لسٹ سےنکلوانےکیلئےکوشاں ہیں، موجودہ صورتحال میں اقتصادی پابندیاں اچھا ہتھیار نہیں، اقتصادی پابندیوں سے پوری دنیا متاثرہوتی ہے، اس موقع پراقتصادی پابندیوں کاکوئی خدشہ نہیں۔
عمران خان کے بارے میں بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کس سیاسی جدوجہد کی بات کرتے ہیں، عمران خان آمرانہ انداز میں حکومت چلاتے تھے، عمران خان کے دور میں صحافی، سیاستدان گرفتار ہوتے تھے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ افسوس ہے کہ عمران خان جمہوریت اور جمہوری بالادستی کی بات نہیں کرتے، عمران خان آزادی نہیں اپنی آمریت رائج کرناچاہتےہیں، عمران خان کو چاہئے کہ پاکستان کےعوام پربھروسہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کوبرداشت کرنےمیں ملک کا بہت نقصان ہوا،عمران خان نے خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچایا، اب پاکستان کی خارجہ پالیسی کی سمت درست ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں انتخابی مہم نہیں چلاسکا، ضمنی انتخابات کو اتنی اہمیت نہیں دے رہا۔
انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں پیپلزپارٹی کےامیدوارحصہ لے رہے ہیں، ضمنی انتخابات وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔