امریکی صدرجوبائیڈن نے اپنی تقریرمیں چین اور روس کے ساتھ پاکستان کو بھی لپیٹ میں لیتے ہوئے خطرناک قراردے دیا۔
ڈیموکریٹک کانگریشنل کمپین کمیٹی میں خطاب کرنے والے جوبائیڈن نے پاکستانکو خطرناک ترین ممالک میں سے ایک قراردیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام بے قاعدہ ہے، خدشہ ہے کہ اسے کوئی بھی استعمال کرسکتا ہے۔
ملک کے جوہری پروگرام اورخطے میں سیاسی صورتحال حالت پر تبصرہ کرتے ہوئے جوبائیڈن نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان ”دنیا کی خطرناک ترین قوموں میں سے ایک ہوسکتا ہے“۔
چین کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ سابق امریکی صدر براک اوباما نے انہیں شی جن پنگ کے ساتھ بات چیت کرنے کا کام سونپا تھا۔
جو بائیڈن نے شی جن پنگ کے بارے میں کہا کہ ”یہ ایک ایسا شخص ہے جو سمجھتا ہے کہ وہ کیا چاہتا ہے لیکن اس کے پاس مسائل کی ایک بہت بڑی صف ہے۔“
انہوں نے کہا کہ بہت کچھ ہو رہا ہے، لیکن 21 ویں صدی کے دوسرے سہ ماہی میں امریکہ کیلئے تبدیلی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔
اس کے ردعمل میں پاکستان تحریک انصاف رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ امریکی صدر کو ایسا بیان دینے پر پاکستانی قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔
اپنے ٹوئٹر بیان میں انہوں نے کہا کہ آپ کے ریمارکس کیلئے صرف آپ کی حکومت کی تبدیلی کی سازش ناکام ہو رہی ہے۔
شیریں مزاری نے کہا کہ ایٹمی امریکا دنیا کیلئے خطرہ ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ بائیڈن پاکستان کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ بیانات واپس لیں، غیر ذمہ دارانہ بیان یوں لگتا ہے صدر بائیڈن امریکی عوام میں گرتی ہوئی ساکھ سے توجہ ہٹانا چاہتےہیں۔
انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ ہماری موجودہ لیڈرشپ کمزور ہوسکتی ہے لیکن عوام کمزورنہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر کے بیان کے ردعمل میں خرم دستگیر نے کہا ہے کہ بائیڈن کے پاکستان کے متعلق شکوک و شبہات غلط ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کاکمانڈاینڈکنٹرول سسٹم بالکل محفوظ ہے، امریکی صدرکے بیان کی کوئی بنیادنہیں۔