Aaj Logo

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2022 09:23am

آخری تین چار ماہ کے سوا اسٹیبلشمنٹ ہمارے ساتھ تھی: عمران خان

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ جیسا اقتداربھی ملا اگر ایسا ملا تو حکومت قبول نہیں کروں گا۔

کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک میں تمام سیاسی تحریکیں کراچی سے شروع ہوئیں، کراچی پاکستان کا معاشی دارالخلافہ ہے، اتوار کے ضمنی انتخابات ملک میں ریفرینڈم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بڑے بڑے ڈاکو 30 سال ملک کو لوٹ رہے ہیں، جب سے یہ حکومت آئی ہے مہنگائی کے تمام رکارڈ ٹوٹ گئے، بے روزگاری بڑھ گئی، تنخواہ دار طبقوں کے باس بجلی کا بل دینے کے لیے پیسے نہیں۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت کے آنے سے روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 30 فیصد گرا ہے، جن کے ڈالر باہر پڑے ہیں، ان کو فائدہ ہوا ہے، شہباز اور اس کے بھائی کے ڈالر باہر پڑے ہوئے ہیں، در اصل یہ قوم کے ساتھ دشمنی ہے۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ 17 سال کے بعد ہماری معیشت ترقی کر رہی تھی، دنیا کے اداروں نے تسلیم کیا کہ کورونا کے دوران پاکستان نے لوگوں کو بچایا ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم خوددار قوم ہیں، خوددار قوم کسی سے بھیک نہیں مانگتی، لہٰذا پرسوں قوم کو بتانا کہ ہم کبھی بھی ڈاکوں کو قبول نہیں کریں گے۔

عمران خان نے ایم کیو ایم سوال کیا کہ متحدہ سے پوچھتا ہوں کیا زرداری نے آپ کے مسائل حل کردیے؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے کراچی سرکولر ریلوے (کے سی آر) اور پانی کے کے فور منصوبے پر کام شروع کیا۔

سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اندرون سندھ کے لوگ بھی حقیقی آزادی کے لیے تیا کھڑے ہیں، اسی لئے مارچ ختم کرنے کے بعد اندرون سندھ بھی آؤں گا، وہاں کے ہر ضلع جا کر لوگوں کو زرداری سے آزاد کروں گا۔

قبلِ ازیں، صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جب ہمیں اقتدار ملا تو اسٹیبلشمنٹ ہمارے ساتھ چلی مگر آخر کے 3 سے 4 ماہ اسٹیبلشمنٹ ہمارے ساتھ نہیں تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت قومی احتساب بیورو (نیب) بھی میرے اختیار میں تھا، لہٰذا جیسا اقتدار ابھی ملا اگر ایسا ملا تو حکومت قبول نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعت عوام کے پاس جاتی ہے امریکا کے پاس نہیں۔

Read Comments