ریاست اوراداروں کو براہ راست نشانہ بنانے والی متنازع ٹویٹ پرگرفتار پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹراعظم سواتی کی میڈیکل رپورٹ ایک ”غلطی“ کے باعث موضوع بحث بن گئی۔
گزشتہ روز جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم پراسلام آباد کے پمزاسپتال میں کیے گئے طبی معائنے میں اعظم سواتی کومکمل فٹ قراردیا گیا جس پران کے سپورٹرزنے بالکل بھی یقین نہیں کیا، اس موقف کومزید تقویت میڈیکل بورڈ کی ایک غلطی سے ملی جو طبی معائنے سے متعلق نہیں تھی لیکن اسی غلطی کو بنیاد بنا کر پی ٹی آئی سپورٹرز اور دیگرنے رپورٹ کو مصدقہ ماننے سے انکارکیا۔
چاررکنی میڈیکل بورڈ نےاعظم سواتی کوصحت مند قراردیتے ہوئے بتایا کہ تمام ٹیسٹ نارمل ہیں، 74 سالہ اعظم سواتی عرصے سے بلڈپریشراورامراض قلب میں مبتلا ہیں، معائنہ کے دوران ان کا بلڈ پریشراوردل کی دھڑکن ٹھیک تھی۔ 2016 میں دل کی تکلیف کے باعث اسپتال میں زیرعلاج رہے، انہیں 3 سٹنٹ لگے ہیں اور وہ امراض قلب کی ادویات استعمال کرتے ہیں۔ لیے جانے والے ایکسرے اور لٹراساونڈ میں بھی نارمل ہیں۔ انہیں بلڈ پریشرکا مسئلہ ہے اور 2 میل روزانہ واک بھی کرتے ہیں۔
اس رپورٹ میں طبی معائنے کی تاریخ کے اندراج میں غفلت برتتے ہوئے 13اکتوبر 2022 کے بجائے 17 اگست 2022 درج کیا گیا جس پرپی ٹی آئی سپورٹرز نے ملکی ہیلتھ سسٹم کو تنقید کا نشانہ بنانے کے علاوہ یہ نشاندہی بھی کی کہ 17 اگست کو تو شہباز گل طبی معائنے کیلئے پمزلائے گئے تھے۔
پی ٹی آئی رہنما شہبازگل نے اس رپورٹ کو کیلبری قراردیا۔
یہ رپورٹ شیئرکرنے والی صحافی غریدہ فاروقی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا-
جس کے بعد انہوں نے دوبارہ سے میڈیکل رپورٹ ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ کاپی میں تاریخ کی معمولی سی کلیریکل غلطی تھی، رپورٹ من وعن وہی ہے اوراعظم سواتی کی حالت بالکل تسلی بخش ہے، ان پرتشدد ثابت نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ پمزکی جانب سے تاریخ کی درستگی کے ساتھ رپورٹ دوبارہ جاری کی گئی تھی۔
اسلام آباد کی عدالت نے گزشتہ روزاعظم سواتی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکیا تھا، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے ایف آئی آرکے متن کے مطابق سینیٹرکی ٹویٹ اداروں میں تقسیم پھیلانے کی گھناؤنی سازش ہے۔
اعظم سواتی کے وکیل بابراعظم نے عدالت میں موقف اپنایا تھا کہ انہیں سیاسی بنیادوں پرگرفتارکرکے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایاگیا جس کے بعد اعظم سواتی کا پمز سے فوری طبی معائنہ کروانے کا حکم دیاگیاتھا۔