پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے استعفوں کے بعد کراچی میں ہونے والے ضمنی انتخابات کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں، 16 اکتوبر کو ہونے والے انتخابات میں انتخابی ضابطہ اخلاق کے مطابق انتخابی مہم 14 اکتوبر رات 12 بجے ختم ہوجائے گی۔
الیکشن کمیشن نے دونوں حلقوں میں تیاریاں مکمل کرلی ہیں، پولنگ عملے کو پولنگ کا سامان 15 اکتوبر کو پولیس کی نگرانی میں فراہم کیا جائے گا۔
این اے 237ملیر پر پی ٹی آئی اور پی پی پی کے درمیان جبکہ این اے 239 پر پی ٹی آئی ، ایم کیو ایم، ٹی ایل پی اور مہاجر قومی موومنٹ کےد رمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔
این اے 237پر گیارہ امیدوار میدان میں ہے جن میں پی ٹی آئی کے عمران خان نیازی ، پی پی پی کے حکیم بلوچ،ٹی ایل پی کے سمیع اللہ خان پی ایس پی کے عامر شیخانی جے یو آئی کے محمد اسماعیل کے علاوہ 6آزاد امیدوار مقابلے میں ہیں۔
اس حلقے میں ووٹرز کی تعداد2لاکھ 94ہزار699ہے جبکہ 194 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں جن میں 748 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں۔
این اے 239میں 22امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے جن میں پی ٹی آئی کے عمران خان نیازی، ایم کیو ایم پاکستان کے نئیر علی، مہاجر قومی موومنٹ کے خرم منصور، پی پی پی کے عمران حیدر عابدی، پی ایم اے کے قیصر اقبال میو ،جے یو آئی کے محمد رمضان، ٹی ایل پی کے محمد یاسین، پی ایس پی کے شارق جمیل جبکہ 14آزاد امیدوار میدان میں ہیں ۔
اس حلقے میں ووٹرز کی کل تعداد 5 لاکھ 81 ہزار888 ہے، 330 پولنگ اسٹیشنوں میں ایک ہزار 320 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کے بعد یہاں ضمنی الیکشن ہو رہا ہے۔
2018 کے عام انتخاب میں این اے 237 سے پی ٹی آئی کے جمیل احمد خان نے 33 ہزار 280 ووٹ لیے جبکہ دوسرے نمبر پر پی پی پی کے حکیم بلوچ نے 31 ہزار907 جبکہ مسلم لیگ (ن) کے زین العابدین انصاری نے 14 ہزار 99 ووٹ لیے تھے۔
این اے 239 سے پی ٹی آئی کے اکرم چیمہ نے 69 ہزار147 ووٹ حاصل کیے، دوسرے نمبر پر ایم کیو ایم کے سہیل منصور خواجہ نے 68ہزار811 اور ٹی ایل پی کے زمان جعفری نے 30ہزار 109ووٹ لئے تھے۔