نشترمیڈیکل یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف اناٹومی کی پروفیسر ڈاکٹرمریم اشرف کا اسپتال کی چھت پرملنے والی لاشوں سے متعلق وضاحتی بیان سامنے آگیا۔
ڈاکٹرمریم اشرف نے کہا کہ ہمارے اسپتال میں سرد خانہ موجود ہے جہاں لاشوں کو محفوظ رکھا جاتا ہے، جبکہ پولیس کی جانب سے جو لاوارث لاشیں موصول ہوتی ہیں جس کے سڑنے کا عمل بھی شروع ہوجاتا ہے، تو ان لاشوں کو چھت پر کمروں میں رکھا جاتا ہے۔
مذکورہ لاشوں کو میڈیکل کے طالب علموں کی تدریسی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ تمام عمل وزارت صحت اور وزارت داخلہ کے پیش کردہ قوانین کے مطابق کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا ہمارے پاس ہر چیز کا ریکارڈ موجود ہے جس کو ہم نے متعلقہ اداروں سے شئیر کیا ہے اورجن افراد کا تعلق میڈیکل کے شعبے سے ان لوگوں کو یہ بات سمجھنے میں آسانی ہوگی۔
پنجاب کے شہر ملتان کے نشتراسپتال کی چھت سے پرانی تعفن زدہ لاشیں برآمد ہوئیں جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے تحقیقات کا حکم دے دیا۔
آج ٹی وی کے مطابق کچھ لاشیں کھلے میدان میں اور کچھ کمرے میں پڑی ہیں، جن سے بے حد تعفن اٹھ رہا ہے لیکن واقعے سے متعلق اسپتال انتظامیہ کی جانب سے کوئی موقف نہیں دیا گیا۔
واقعہ کے بعد اعلی سطح پر نوٹس لینے کے بعد سنجیدہ تحقیقات کیلئے مختلف کمیٹیاں تشکیل دیدی گئی ہیں جبکہ کمیٹیاں لاشوں کو کھلے آسمان تلے ٹھکانے لگانے اور بے حرمتی سے گلنے سڑنے کے واقعہ کی تحقیقات کریں گی۔
نشترانتظامیہ نے بھی تحقیقات سے بچنے کیلئے ایک فرضی کمیٹی بنادی ہے اورچھت سے لاشوں کو بھی ہٹا دیا گیا ہے جبکہ معاملہ سنگین ہونے کے باوجود انتظامیہ کی غیر سنجیدگی ناقابل فہم ہے۔
اسپتال انتظامیہ کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی کے ایک ممبر گزشتہ ایک ہفتے سے اپنے بیٹے کی شادی کیلئے رخصت پر ہیں۔
دوسری جانب نشتر انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت پرعوام میں غم وغصہ بھڑنے لگا ہے جس کی روک تھام کے لئے معاملات کی تہہ تک جانا ناگزیر ہوچکا ہے۔
زبردستی چھت اور سرد خانہ کھلوایا تو 200 لاشیں سرد خانے میں موجود تھیں: مشیر وزیراعلیٰ
وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے مشیر طارق زمان گجر کا کہنا ہے کہ نشتر اسپتال کے دورے کے دوران زبردستی سرد خانہ اور چھت کھلوائی تو 200 لاشیں سرد خانے میں تھیں۔
ایک بیان میں طارق گجر کا کہنا تھا کہ بدھ کو دن کے 2 بجے نشتر اسپتال کا دورہ کیا تو مجھے ایک شخص نے کہا اگر نیک کام کرنا ہے تو سرد خانے چلیں، میں نے سرد خانہ کھولنے کا کہا تو وہ نہیں کھول رہے تھے جس پر میں نے کہا اگر نہیں کھولا گیا تو ابھی ایف آئی آر کٹواتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ سرد خانہ کھلوایا تو وہاں بہت ساری لاشیں تھیں، اندازے کے مطابق 200 لاشیں سرد خانے میں تھیں، لاشوں پر ایک کپڑا تک نہیں تھا، اپنی 50 سالہ عمر میں پہلی بار ایسا دیکھا۔
وزیراعلیٰ کے مشیر کا کہنا تھا کہ اسپتال کی چھت پر لاشوں کو گدھ اور کیڑے کھا رہے تھے جب کہ چھت پر 3 تازہ لاشیں بھی موجود تھیں اور پرانی 35 لاشیں تھیں جن کی گنتی کی اور ویڈیو بنوائی۔
طارق گجر نے کہا کہ کچھ لاشیں ایسی لگ رہی تھیں جو دو سال تک پرانی ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نشتر یونیورسٹی اسپتال کے وائس چانسلر (وی سی) سے پوچھا کہ یہ لاشیں یہاں کیوں اس طرح رکھی ہیں جس پر وی سی نے جواب دیا کہ یہ لاشیں میڈیکل کے طلبہ کے تجربات کے لئے رکھی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ ملتان کے نشتر اسپتال کی چھت سے چند لاشیں ملنے کے بعد ایک کمرے سے متعدد لاشیں دریافت کی گئی ہیں۔
مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الہی نے ملتان نشتراسپتال واقعے پر(ایچ او ڈی) ڈیپارٹمنٹ آف اناٹومی نشتر میڈیکل یونیورسٹی کا حوالہ دیا۔ معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے ٹوئٹرپرکہا کہ سرکاری سطح پرانکوائری شروع کر دی گئی ہے۔
مونس الہی نے واضح کیا کہ نامعلوم لازشیں پولیس کی جانب سے پوسٹ مارٹم کے لیے نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان کے حوالے کی گئیں تھیں، جنہیں ضرورت پڑنے پرمیڈٰکل کے طلباء کے تدریسی مقصد کے لیے استعمال جانا تھا۔
انہوں نے لاشوں سے متعلق کہا کہ یہ لاشیں سڑ چکی تھیں جس کے باعث ان کو فریزر میں نہیں رکھا جا سکتا تھا، یہ لاشیں اتنی بری حالت میں تھیں کہ انہیں تدریسی مقصد کے لیے بھی استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
مسلم لیگ (ق) کے رہنما نے بتایا کہ لاشوں کو مکمل پٹریفیکشن کے عمل کے بعد ہڈیوں کو ان جسموں سے میڈیکل کے لیے نکالا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاشیں طلباء کے تدریسی مقصد کے لیے تھیں اس لیے ان لاشوں کی بے حرمتی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے جبکہ ہڈیوں اورلاشیں کو ہمیشہ صحیح طریقے سے دفن کی جاتا ہے۔
اس کے علاوہ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے لاشوں کو دفنائی نہیں گئی جبکہ خفیہ اطلاع ملنے پر وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر طارق زمان گجر نے اسپتال کا دورہ کیا۔
قائم مقام وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر مہناز خاکوانی نے واقعے کی تحقیقات کے لئے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے نشتراسپتال ملتان کی چھت پرلاشیں پھینکنے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری اسپیشلائزڈہیلتھ کیئراینڈمیڈیکل ایجوکیشن سےرپورٹ طلب کرلی ہے۔
وزیراعلیٰ پرویزالہی نے افسوسناک واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ذمہ دارعملے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاشیں چھت پرپھینک کرغیرانسانی فعل کا ارتکاب کیا گیا اورلاشوں کی بے حرمتی ناقابل برداشت ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ انکوائری مکمل کرکے ذمہ دارو ں کا تعین کیا جائے۔
سوشل میڈیا پر بھی لاشوں کی تصاویر اوروڈیوز گردش کررہی ہیں، جس میں دیکھا جاسکتا ہے لازشیں کھلے آسمان تلے پڑی ہیں جبکہ سوشل میڈیا صارفین بھی اپنے ردعمل کا اظہارکر رہے ہیں۔
نشتراسپتال میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق سوشل میڈیا پربھی رد عمل سامنے آرہا ہے، جس پر معروف میزبان شفاعت علی نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا۔