قومی اسمبلی کی 8 اور پنجاب اسمبلی کی 3 نشستوں پر ہونے والے ضمنی الیکشن کیلئے انتخابی مہم وقت ختم ہوگیا، انتخابی میدان کل سجے گا۔
پی ٹی آئی سربراہ مجموعی طور پر 9 حلقوں سے امیدوار تھے تاہم عبدالشکور شاد کی جانب سے استعفیٰ واپس لیے جانے اور ایک حلقے میں الیکشن ملتوی ہونے کے بعد وہ اب 7 قومی اسمبلی کے حلقوں سے الیکشن لڑیں گے جن میں کراچی کے دو حلقے بھی شامل ہیں۔
16 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی الیکشن کے بعد جلد ہی یعنی 23 اکتوبر کو کراچی میں بلدیاتی الیکشن بھی ہو رہے ہیں۔ لہذا کراچی میں سیاسی جوش و خرش بڑھ چکا ہے۔
قومی اور پنجاب اسمبلی کے جن حلقوں میں ضمنی الیکشن ہو رہے ہیں ان کی تفصیل ذیل ہے۔
این اے 22 میں 4 امیدوار میدان میں ہیں۔
یہ نشست پی ٹی آئی کےعلی محمد خان کےاستعفے پر خالی ہوئی تھی۔
این اے 24 میں بھی چار امیدوار اہم ہیں۔
یہ نشست پی ٹی آئی کےفضل محمدکےاستعفےپرخالی ہوئی تھی۔
این اے 31 میں سات امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے جن میں سے پانچ اہم ہیں۔
حلقہ این اے 108 میں 10 امیدواروں میں مقابلہ ہے۔ جن میں سے چار سر فہرست ہیں۔
یہ نشست پی ٹی آئی کےفرخ حبیب کے استعفے پر خالی ہوئی تھی۔
حلقہ این اے118 میں 3 امیدواروں میں مقابلہ ہے۔
یہ نشست پی ٹی آئی کےاعجازشاہ کے استعفے پر خالی ہوئی تھی۔
این اے 157 میں شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہربانو سمیت 8 امیدوار میدان میں ہیں۔ جن میں سے پانچ اہم ہیں۔
یہ نشست پی ٹی آئی کےزین قریشی کےاستعفے پر خالی ہوئی تھی۔ زین قریشی نے پنجاب اسمبلی میں جانے کے لیے استعفیٰ دیا تھا۔
چونکہ یہاں پر استعفے کا معاملہ پی ٹی آئی کے دیگر اراکین اسمبلی کے احتجاجاً دیئے گئے استعفوں سے مختلف ہے لہذا اس حلقے سے عمران خان امیدوار نہیں۔
این اے 237 میں 11 امیدواروں میں مقابلہ ہے۔ جن میں سے چار یہ ہیں۔
یہ نشست پی ٹی آئی کےجمیل محمدکےاستعفےپرخالی ہوئی تھی۔
حلقہ این اے239 میں22امیدواروں میں مقابلہ ہے۔ ان میں سے کچھ کے نام یہ ہیں۔
یہ نشست پی ٹی آئی کےاکرم چیمہ کےاستعفے پر خالی ہوئی تھی۔
شرقپور پی پی 139 میں 9 امیدوار میدان میں ہیں۔ ان میں سے تین کے درمیان کڑے مقابے کی توقع ہے۔
یہ نشست ن لیگ کےجلیل شرقپوری کےاستعفےپرخالی ہوئی تھی۔ جلیل شرق پور کی قیادت میں پانچ اراکین پنجاب اسمبلی کا گروپ پورا وقت اپنی جماعت مسلم لیگ (ن) سے باغی رہا اور تحریک انصاف کی حمایت کرتا رہا۔
خانیوال پی پی 209 میں 8 امیدوار میدان میں اترے ہیں۔ جن میں سے دو میں سخت مقابلے کا امکان ہے۔
یہ نشست ن لیگ کے فیصل نیازی کےاستعفےپرخالی ہوئی تھی۔ وہ بھی باغی اراکین میں شامل تھے۔
چشتیاں پی پی 241 میں 7 امیدواروں میں مقابلہ ہے جن میں سے چار سر فہرست ہیں۔
یہ نشست ن لیگ کےکاشف محمودکےاستعفےپرخالی ہوئی تھی۔