روسی سلامتی کونسل کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ اگر یوکرین امریکی قیادت میں نیٹو کے فوجی اتحاد میں شامل ہوتا ہے تو روس یوکرین تنازعہ تیسری جنگ عظیم میں بدل سکتا ہے۔
تیس ستمبر کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یوکرین کے 18 فیصد تک حصے کے الحاق کا باضابطہ اعلان کرنے کے چند گھنٹے بعد، یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے نیٹو کی فاسٹ ٹریک رکنیت حاصل کرنے کا ایک حیرت انگیز اعلان کیا۔
یوکرین کے لیے نیٹو کی مکمل رکنیت دور کی بات ہے کیونکہ اتحاد کے تمام 30 ارکان کو اپنی رضامندی دینا ہوگی۔
روسی خبر رساں ایجنسی TASS نے روس کی سلامتی کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری الیگزینڈر وینیڈیکٹوف کے حوالے سے کہا کہ ”کیف اچھی طرح جانتا ہے اس طرح کے قدم کا مطلب جنگ عظیم سوم کے خدشے میں اضافے کا اشارہ ہو گا۔“
سلامتی کونسل کے سیکرٹری نکولائی پیٹروشیف کے نائب وینڈیکٹوف نے کہا کہ انہیں لگتا ہے یوکرین کی درخواست پروپیگنڈا ہے کیونکہ مغرب نیٹو میں یوکرین کی رکنیت کے نتائج کو سمجھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ”اس طرح کے اقدام کی خودکشی کی نوعیت خود نیٹو کے ارکان بھی سمجھ رہے ہیں۔“
پیوٹن نے 21 ستمبر کو مغرب کو خبردار کیا تھا کہ وہ روس کے دفاع کے لیے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ دنیا کو 1962 کیوبا کے میزائل بحران کے بعد جوہری آرمیگاڈن کے سب سے بڑے خطرے کا سامنا ہے۔
نیٹو اگلے ہفتے ”اسٹیڈفاسٹ نون“ کے نام سے ایک سالانہ جوہری تیاری کی مشق منعقد کرنے والا ہے۔ روس اور امریکا اب تک کی سب سے بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں جو دنیا کے تقریباً 90 فیصد ایٹمی وار ہیڈز کو کنٹرول کرتے ہیں۔