لاہور کی اسپیشل سینٹرل کورٹ نے وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کیس سے بریت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔
اسپیشل سینٹرل جج اعجازحسن اعوان نے38 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ منی لانڈرنگ کے کوئی دستاویزی ثبوت موجود نہیں، کوئی ثبوت نہیں کہ مبینہ بے نامی اکاؤنٹس سے براہ راست رقم نکلوائی یا جمع کروائی ہو۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف یا حمزہ شہباز پر بھاری رقوم رشوت کے عوض لینے کا الزام عائد کیا گیا،کوئی ایسا ثبوت سامنے نہیں آیا جس سے یہ الزام ثابت ہوتا، ایف آئی آر میں الزام تھا کہ اس وقت کے وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ پر کیش بوائے بھاری رقوم پہنچاتے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ چالان کے مطابق پولیس کی سیکیورٹی میں یہ رقوم پہنچائی جاتی تھیں، اس حوالے سے کوئی ثبوت ہے نہ کسی پولیس افسر کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔
مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت تمام ملزمان کل طلب
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت کے پاس اختیار ہے کہ وہ کسی بھی مرحلے پر ملزم کو بری کرسکتی ہے،شہباز شریف اور حمزہ شہباز کیخلاف کوئی ثبوت موجود نہیں، ایسی گراؤنڈ موجود نہیں کہ دونوں ملزمان چارج شیٹ کرکے ان کے خلاف کیس چلایا جائے۔
مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواست پر دلائل طلب
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق دونوں ملزمان کو سزا ملنے کا بھی کوئی امکان نہیں،دونوں ملزمان کے خلاف مزید کیس چلانا قانونی کارروائی کا غلط استعمال ہوگا، عدالت شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو کیس سے بری کرتی ہے۔