پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم سواتی کو گرفتار کرلیاگیا جبکہ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیر ریلوے اعظم سواتی کورات گئے قانون نافذ کرنے والے ادارے نے اسلام آباد چک شہزاد کی رہائش گاہ سے گرفتارکیا ۔
خاندنی ذرائع نے اعظم سواتی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ رات 3 بجے کچھ افراد فارم ہاؤس پر آئے اوراعظم سواتی کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے ۔
سواتی کے خاندان کے ذرائع نے بتایا کہ سینیٹر کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے گرفتار کیا جبکہ ایف آئی نے فوری طور پر اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔
گرفتاری کے بعد ایف آئی اے کی ٹیم اعظم سواتی کو لے کرڈسٹرکٹ سیشن عدالت پہنچی اور اعظم سواتی کو سینئرسول جج شبیر بھٹی کی عدالت میں پیش کیا۔
ایف آئی اے نے عدالت سے اعظم سواتی کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
عدالت میں اعظم سواتی کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل کو صرف سیاسی بنیادوں پر کو گرفتار کیا گیا ہے، اعظم سواتی پررات گئے بدترین تشدد کیا گیا۔
عدالت نے ایف آئے آئی کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اعظم سواتی کا 2 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
عدالت نے فوری طور پر اعظم سواتی کا پمز اسپتال میں میڈیکل کرانے کا حکم دے دیا جس کے بعد ایف آئی اے اعظم سواتی کو لے کر پمزاسپتال روانہ ہوگئی۔
عدالت سے واپسی پراعظم سواتی نے بتایاکہ آئین اور قانون کی خلاف ورزی نہیں کی، مجھ پر تشدد کیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمے کے مندرجات سامنے آگئے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سابق وزیر ریلوے اعظم سواتی کے خلاف پیکا قانون کے تحت مقدمہ درج کیا، مقدمے میں 20،131،500اور505 کی دفعات شامل ہیں۔
مقدمے میں شامل تعزیت پاکستان کی دفعہ میں بتایاگیاکہ اعظم سواتی نے بد نیتی پرمبنی ٹویٹ کیاجو کہ مقاصد کی تکمیل کے لئےانتہائی تضحیک آمیزتھا ،اعظم سواتی نے ریاستی اداروں کوبراہ راست نشانہ بنایا۔
ایف آئی اے کے مقدمے میں متنازع ٹویٹ کا متن بھی شامل ہے، جس میں کہا گیا کہ ٹویٹ اداروں میں تقسیم پھیلانے کی گھناؤنی سازش ہے۔
یاد رہے کہ اعظم سواتی منی لانڈرنگ اور فارن فنڈنگ کیس میں نامزد تھے، ایف آئی اے نےفارن فنڈنگ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سمیت کل 11عہدیدارون کونامزد کیا تھا۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان نے بھی اعظم سواتی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے ان کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بابراعوان نے کہاکہ حکومت نے آدھی رات کو گرفتار کیا ہے، گرفتار کرنے والوں نے خود کو ایف آئی اے اہلکار بتایا تھا۔
ادھر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسدعمر نےسینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ اعظم سواتی کی گرفتاری قابل مذمت ہے، انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
مشیر اطلاعات پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری فسطائیت کی انتہا ہے۔
مشیر اطلاعات پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرجاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا کر گرفتار کیا جا رہا ہے، شہباز زرداری فورس ایف آئی اے کی جانب سے سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری فسطائیت کی انتہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 16 ارب روپے کے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو بری کردیا گیا، این آر او ٹو دیکر سب چوروں اور ڈاکوؤں کو قوم کا خون چوسنے کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔
عمر سرفراز چیمہ کا مزیدکہنا تھا کہ شہباز زرداری مافیا کا مقابلہ کریں گے اور ان سے ایک ایک پائی کا حساب لیں گے۔