منی لانڈرنگ کیس کا ایک اہم کردار مقصور چپڑاسی جسے ہیوی ویٹس نے اپنی سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا۔
مقصود پر الزام تھا کہ وہ 16 ارب روپے کے منی لانڈرنگ کیس میں شریک ملزم ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں کے بار بار بیانات سے مقصود کی شخصیت پرمنی لانڈرنگ کی چھاپ لگتی رہی۔
مقصود جون 2022 میں دبئی کے اپارٹمنٹ میں مردہ پایا گیا۔
مقصود چپڑاسی شریف خاندان کے خصوصی ملازم تھا۔ 48 سالہ مقصود دل کے عارضے میں مبتلا ہونے کی وجہ سے دبئی میں مقیم تھا۔
اس کی موت دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے ہوئی۔ تاہم، ایسی قیاس آرائیاں بھی کی جاتی رہی ہیں کہ اُن کے ہاتھوں پر کسی مبینہ شخص کے نشانات پائے گئے ہیں۔
اس سے قبل ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان بھی حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے تھے۔ وہ رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف ایف آئی اے کی تمام تحقیقات کی صدارت کر رہے تھے۔
مقصود، وزیر اعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف 16 ارب روپے کے منی لانڈرنگ کیس میں شریک ملزم اور اہم شخصیت تھا۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے متعدد مواقع پر مقصود چپڑاسی کا نام اور اس پر لگائے گئے الزامات کا ذکر کیا۔
عمران خان کے بار بار حوالے نے منی لانڈرنگ اور مسلم لیگ (ن) کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے بارے میں بحث دوبارہ شروع کردی۔
خیال رہے کہ مقصود احمد کا نام شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں استعمال ہوتا رہا ہے اور پاکستان تحریک انصاف کے دور میں مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر بارہا دعویٰ کر چکے ہیں کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے ذاتی ملازم مقصود چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے منتقل کیے۔
لاہور کی عدالت نے شہباز اور حمزہ کو تو بری کردیا لیکن مقصود چپڑاسی کو ہونے والی ذہنی اذیت کا اذالہ اب دنیا کا کوئی قانون نہیں کرسکتا۔