ایران میں جاری حکومت مخالف مظاہروں پر معروف کولمبین گلوکارہ شکیرا نے بھی ایرانی خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔
شکیرا نے انسٹاگرام پوسٹ میں اخلاقی امورکی نگرانی کرنے والی پولیس کی حراست میں ہلاک ایرانی طالبہ 22 سالہ مہسا امینی کی تصویرشیئر کی.
گلوکارہ نے کیپشن میں لکھا،”میرا دل مہسا امینی کے خاندان ، ایران کی خواتین، اسکول کی طالبات اور آزادی اظہار کے لیے لڑنے والوں کے ساتھ ہے۔“
ایران میں اخلاقی اقدارکے امورکی نگرانی کرنے والی پولیس نے گزشتہ ماہ کے وسط میں مہساامینی کو حجاب نہ پہننے پرحراست میں لیا تھا۔
مہسا کے بھائی کیریش نے ایران وائرنیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ وہ گرفتاری کے صرف 2 گھنٹےبعد پولیس اسٹیشن کے باہراپنی بہن کی رہائی کا انتظارکررہا تھا، تو ایک ایمبولینس آئی اور اسے اسپتال لے گئی۔ کوما میں جانے والی طالبہ اسی حالت میں چل بسی۔
تاحال یہ معمہ حل نہیں ہوسکا کہ ہلاکت پولیس تشدد سے ہوئی یا موت طبعی تھی۔ ایران بھرمیں مہسا کی موت کیخلاف خواتین سڑکوں پرنکل آئیں جہاں پرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔
ایران میں اسلامی انقلاب آنے کے بعد سے خواتین کو گھروں سے باہرجانے سے قبل سر کو لازمی طور پرڈھانپ کر نکلنا پڑتا ہے۔