آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے حالیہ دورہ امریکہ میں غالباً پاکستان کی سیاسی صورت حال اور نئے آرمی چیف کے تقرر پر امریکی انتظامیہ سے بات چیت کی ہے۔
ترجمان امریکی وزرات نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ وہ اس دورے کو یہ رنگ نہیں دیں گے اور پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ سیکورٹی و دیگر معاملات پر پاکستان اور امریکہ کے مشترکہ مفادات ہیں۔
ترجمان نیڈ پرائس نے کہا، ”بلاشبہ پاکستان میں ایک سویلین حکومت ہے جو جمہوری طور پر منتخب شدہ ہے اور بنیادی طور پر ہم اسی (سویلین حکومت) سے بات کرتے ہیں۔“
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ سیکورٹی اوراقتصادی مفادات ہیں جبکہ عوام کے عوام سے رابطے بھی ہیں تاہم وہ اس بارے میں مزید تفصیلات میں نہیں جا رہے۔ پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون جاری ہے۔ امریکا کا پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعاون قابل قدر ہے۔
ایک سوال کے جواب میں کہا ڈپٹی سیکریٹری وینڈی شرمین کی آرمی چیف سے ملاقات ہوئی تھی،،پاک امریکا تعاون اورمفادات، سکیورٹی اورمعیشت پر ہے۔سیلاب زدگان کے لیے دی گئی رقم کی مانیٹرنگ کاطریقہ کار موجود ہے۔
نیڈ پرائس نے واضح کیا کہ امریکا اور یوایس ایڈ کے نمائندے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہیں اور رپورٹ پیش کرتے ہیں، نمائندوں نے سندھ اور بلوچستان کے 10 اضلاع کا دورہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ افغان عوام کے مستقبل سے متعلق بات چیت ہوتی رہتی ہے،امریکا کی کوشش ہے کہ وہ اسرائیل اوردیگرعرب اورمسلم ممالک کے درمیان پل کا کردارادا کرے۔
ترجمان امریکی وزارت خارجہ نے یوکرین جنگ کے حوالے سے کہا کہ روس مثبت مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہے توپہلے اسے یوکرین پرحملے بند کرنا ہوں گے۔